قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ: «لَوْ كُنْتُ مُتَّخِذًا خَلِيلًا»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: قَالَهُ أَبُو سَعِيدٍ

3672. حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ عَنْ مَالِكٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَسْفَارِهِ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِالْبَيْدَاءِ أَوْ بِذَاتِ الْجَيْشِ انْقَطَعَ عِقْدٌ لِي فَأَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْتِمَاسِهِ وَأَقَامَ النَّاسُ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَأَتَى النَّاسُ أَبَا بَكْرٍ فَقَالُوا أَلَا تَرَى مَا صَنَعَتْ عَائِشَةُ أَقَامَتْ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِالنَّاسِ مَعَهُ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ فَجَاءَ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاضِعٌ رَأْسَهُ عَلَى فَخِذِي قَدْ نَامَ فَقَالَ حَبَسْتِ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالنَّاسَ وَلَيْسُوا عَلَى مَاءٍ وَلَيْسَ مَعَهُمْ مَاءٌ قَالَتْ فَعَاتَبَنِي وَقَالَ مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ يَقُولَ وَجَعَلَ يَطْعُنُنِي بِيَدِهِ فِي خَاصِرَتِي فَلَا يَمْنَعُنِي مِنْ التَّحَرُّكِ إِلَّا مَكَانُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى فَخِذِي فَنَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَصْبَحَ عَلَى غَيْرِ مَاءٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ آيَةَ التَّيَمُّمِ فَتَيَمَّمُوا فَقَالَ أُسَيْدُ بْنُ الْحُضَيْرِ مَا هِيَ بِأَوَّلِ بَرَكَتِكُمْ يَا آلَ أَبِي بَكْرٍ فَقَالَتْ عَائِشَةُ فَبَعَثْنَا الْبَعِيرَ الَّذِي كُنْتُ عَلَيْهِ فَوَجَدْنَا الْعِقْدَ تَحْتَهُ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

یہ ابوسعید ؓ سے مروی ہے۔اس باب کے ذیل میں بہت سی روایات درج کی گئی ہیں جن سے کسی نہ کسی طرح سے حضرت سید نا ابوبکر صدیق کی فضیلت نکلتی ہے۔ اس نکتہ کو سمجھ کر مندرجہ ذیل روایات کا مطالعہ کرنا نہایت ضروری ہے۔

3672.

حضرت عائشہ ؓسے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ ہم ایک سفر میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ روانہ ہوئے۔ جب ہم مقام بیداء یا ذات جیش پر پہنچے تومیرا ہار گم ہوگیا۔ اس کی تلاش کے لیے رسول اللہ ﷺ وہاں ٹھہرے اور لوگ بھی آپ کے ساتھ رُک گئے جبکہ وہاں کوئی پانی(کا چشمہ) نہیں تھا اور نہ صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین ہی کے پاس پانی تھا۔ لوگ حضرت ابوبکر  ؓ کے پاس آکرکہنے لگے: آپ نہیں دیکھتے کہ عائشہ  ؓ نے کیا کام کردکھایاہے؟انھوں نے رسول اللہ ﷺ کو دیگر لوگوں سمیت ٹھہرا رکھا ہے۔ یہاں نہ پانی کاچشمہ ہے۔ اور نہ خود ان کے پاس پانی ہے۔ حضرت ابو بکر   تشریف لائے جبکہ رسول اللہ ﷺ میری ران پر اپنا سر مبارک رکھے نبیذ فرمارہے تھے۔ انھوں نے آتے ہی فرمایا: تم نے خوامخواہ ہی رسول اللہ ﷺ اور دوسرے لوگوں کو روک رکھاہے جبکہ نہ تو وہ کسی چشمے پر ہیں۔ اور نہ خود ان کے پاس پانی ہے؟انھوں نے مجھے خوب ڈانٹا اور جو کچھ اللہ نے چاہا انہوں نے مجھے سرزنش کرتے ہوئے کہا۔ پھر اپنے ہاتھ سے میری کمر میں کچوکا لگایا اورمیں حرکت نہ کرسکتی تھی کیونکہ رسول اللہ ﷺ میری ران پر سر رکھ کر محو استراحت تھے۔ بہرحال رسول اللہ ﷺ صبح تک سوئے رہے۔ اٹھے تو پانی نہیں تھا۔ اس وقت اللہ تعالیٰ نے آیت تمیم نازل فرمائی۔ پھر سب لوگوں نے تمیم کرکے نماز پڑھی۔ حضرت اسید بن حضیر  ؓنے کہا: اے خاندان ابوبکر ! یہ تمہاری کوئی پہلی ہی برکت نہیں ہے۔ حضرت عائشہ  ؓ نے فرمایا: جس اونٹ پر میں سوار تھی، جب ہم نے اسے اٹھایا توا سکےنیچے سے ہار مل گیا۔