تشریح:
1۔ ولید بن عقبہ حضرت عثمان ؓ کے مادری بھائی تھے۔ وہ حضرت عثمان کی طرف سے کوفہ کے گورنر تھے۔ ان کے متعلق شراب نوشی کی شکایات تھیں۔ حضرت عبید اللہ بن عدی ؓ نے بھی حضرت عثمان سے ولید کے شراب پینے کے متعلق کہا تھا۔حضرت عددى ؓ آپ کے بھانجے تھے۔حضرت مسور بن مخرمہ اور عبدالرحمٰن بن اسود نے اس لیے ان کا (انتخاب کیا تھا کہ وہ اپنے ماموں سے ولید کے متعلق بات کریں لیکن حضرت عثمان ؓ نے أعوذ باللہ پڑھ کر ان کی بات کو اس وقت نہ سنا کہ نماز میں اس کے متعلق برے خیالات نہ آئیں اس لیے آپ نے نماز کے بعد ان سے بات کرنا پسند فرمایا: پھر حضرت عثمان ؓ بڑے صاحب مروت اور حیا دار قسم کے انسان تھے انھیں یہ بات بار خاطر تھی کہ میں اسے ان باتوں کا ایسا جواب دوں جو انھیں برا لگے اور ان پر گراں گزرے اس لیے اللہ کی پناہ مانگی ۔ 2۔ اس حدیث میں بیان کردہ مباحث اپنے اپنے مقام پر بیان ہوں گے البتہ اس میں حضرت عثمان ؓ کی فضیلت بیان کرنا مقصود ہے کہ آپ سابقین میں سے ہیں آپ نے رسول اللہ ﷺ حضرت ابو بکر ؓ اور حضرت عمر ؓ کی رفاقت کا پورا پورا حق ادا کیا ان سے کوئی خیانت نہیں کی اور اللہ کی راہ میں ہجرتیں (ہجرت حبشہ اور ہجرت مدینہ طیبہ) کیں۔۔۔رضي اللہ تعالیٰ عنه۔۔۔