قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صقات و شمائل

‌صحيح البخاري: کِتَابُ فَضَائِلِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ ﷺ (بَابُ مَنَاقِبِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ الزُّهْرِيِّ وَبَنُو زُهْرَةَ أَخْوَالُ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: بنوزہرہ النَّبِيِّ ﷺوَهُوَ سَعْدُ بْنُ مَالِكٍ

3728. حَدَّثَنَا هاشم حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ إِسْمَاعِيلَ عَنْ قَيْسٍ قَالَ سَمِعْتُ سَعْدًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ إِنِّي لَأَوَّلُ الْعَرَبِ رَمَى بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَكُنَّا نَغْزُو مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَا لَنَا طَعَامٌ إِلَّا وَرَقُ الشَّجَرِ حَتَّى إِنَّ أَحَدَنَا لَيَضَعُ كَمَا يَضَعُ الْبَعِيرُ أَوْ الشَّاةُ مَا لَهُ خِلْطٌ ثُمَّ أَصْبَحَتْ بَنُو أَسَدٍ تُعَزِّرُنِي عَلَى الْإِسْلَامِ لَقَدْ خِبْتُ إِذًا وَضَلَّ عَمَلِي وَكَانُوا وَشَوْا بِهِ إِلَى عُمَرَ قَالُوا لَا يُحْسِنُ يُصَلِّي

مترجم:

ترجمۃ الباب:

بنو زہرہ نبی کریم ﷺ کے ماموں ہوتے تھے ، ان کا اصل نام سعد بن ابی مالک ہے ۔ یہ عشرہ مبشرہ میں سے ہیں۔ قریشی زہری ہیں۔ سترہ سال کی عمر میں اسلام لائے، اللہ تعالیٰ کے راستے میں سب سے پہلے تیر اندازی کرنے والے تھے۔ مستجاب الدعوات مشہور تھے۔ حضرت عثمانؓ نے ان کو کوفہ کا گورنر بنایا تھا۔ حضور ﷺ نے ارم فداک ابی و امی تیر اندازی کرو تم پر میرے ماں باپ فداہوں ، ان کے لیے فرمایا تھا۔ بعمر ستر سال 55ھ میں وفات پائی۔ مدینہ میں دفن کئے گئے، ؓوارضاہ۔ ان کا نسب نامہ یہ ہے سعد بن ابی وقاص بن وہیب بن عبدمناف بن زہرہ بن کلاب بن مرہ۔ یہ کلاب پر آنحضرت ﷺسے مل جاتے ہیں اور وہیب حضرت آمنہ آنحضرت ﷺ کی والدہ ماجدہ کے چچا تھے۔

3728.

حضرت سعد بن ابی وقاص  ؓ سے ایک اور روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ میں عرب کا پہلا آدمی ہوں جس نے سب سے پہلے اللہ کی راہ میں تیراندازی کی، ہم نبی کریم ﷺ کے ہمراہ جہاد میں جاتے اور ہمارے پاس درختوں کے پتوں کے سوا کھانے کے لیے اور کوئی چیز نہ ہوتی تھی۔ اس خوراک سے ہمیں اونٹوں اور بکریوں کی طرح اجابت ہوتی تھی۔ اس میں کوئی اور چیز مخلوظ نہ ہوتی۔ لیکن اب بنواسد کا یہ حال ہے کہ وہ اسلام کے احکام پر عمل کرنے میں میرے اندر عیب نکالتے ہیں۔ اس صورت میں تو میں نامراد اور ناکام رہا، نیز میرےسب کام برباد ہوگئے۔ بنو اسد نے حضرت عمر  ؓ سے ان کےمتعلق چغلی کی تھی کہ وہ اچھی طرح نماز نہیں پڑھتے۔