تشریح:
1۔بنو اسد کے لوگ میرے متعلق حضرت عمر ؓ سے شکایت کرتے ہیں کہ اسے تو نماز بھی اچھی طرح نہیں پڑھنا آتی۔ حالانکہ میں تو قدیم الاسلام ہوں۔ اگر مجھے اب ان سے نماز سیکھنے کی ضرورت ہے تو میری سابقہ زندگی کے تمام اعمال برباد ہوگئے۔ حضرت سعد بن وقاص ؓ اپنی پہلی زندگی کے حالات بیان کرتے ہیں کہ میں اس وقت مسلمان ہوا جب مسلمانوں کو کھانے پینے کے لیے درخت کے پتوں کے سوا اور کچھ نہیں ملتا تھا۔ ایسے حالات میں قضائے حاجت کے وقت خشک پاخانہ آتا ۔کیونکہ درختوں کے پتے کھانے سے اونٹوں اور بکریوں کی طرح خشک پاخانہ ہی آتا ہے۔ بہر حال حضرت سعد بن وقاص ؓ اپنا قدیم الاسلام ہونا بیان کرتے ہیں اور بتانا چاہتے ہیں کہ میرے متعلق قبیلہ بنو اسد کی شکایات مبنی برحقیقت نہیں ہیں 3۔ حضرت سعد بن وقاص مدینہ طیبہ سے دس میل دورمقام تحقیق میں فوت ہوئے۔ وہاں سے آپ کو مدینہ طیبہ لایا گیا۔اور جنت البقیع میں دفن کیا گیا۔مروان بن حکم نے آپ کی نماز جنازہ پڑھائی ۔ آپ کی تاریخ وفات محرم 55ھ بمطابق دسمبر674ءہے۔ آپ نے تراسی سال کی عمر پائی۔رضي اللہ تعالیٰ عنه۔