تشریح:
حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے پیروکار انصار میں بنائے اور انھیں وہی عزت و شرف ملے جو ہمیں عطا ہوا ہے یا یہ مقصود ہے کہ وہ ہمارے نقش قدم پر چلیں اور انھیں وہی مقام حاصل ہو جو ہمیں ملا ہے چنانچہ رسول اللہﷺنے ان کے لیے دعا فرمائی: ’’اے اللہ! انصار کو بخش دے، ان کے بیٹوں کو معاف فرما اور ان کے پوتوں پر بھی رحم و کرم فرما۔‘‘ (صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:64۔14(2506) ) ایک روایت میں ہے کہ آپ نے ان الفاظ میں دعا فرمائی : ’’اے اللہ! انصار کو ان کی اولاد کو اور ان کے حلفاء و موالی کو معاف کردے۔‘‘(صحیح مسلم، فضائل الصحابة، حدیث:64۔16(2507)) انصار کا مطلب یہ تھا کہ جیسا ہمرا درجہ اور مقام ہے اسی طرح ہماری اولاد غلام حلیف اور تعلق دار لوگوں کو بھی وہی مرتبہ حاصل ہو، چنانچہ رسول اللہ ﷺ نے ان کی خواہشات کا احترام کرتے ہوئے دعا فرما دی۔