قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ ذِكْرِ الجِنِّ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلُ اللَّهِ تَعَالَى: {قُلْ أُوحِيَ إِلَيَّ أَنَّهُ اسْتَمَعَ نَفَرٌ مِنَ الجِنِّ} [الجن: 1]

3859. حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا مِسْعَرٌ عَنْ مَعْنِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي قَالَ سَأَلْتُ مَسْرُوقًا مَنْ آذَنَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِنِّ لَيْلَةَ اسْتَمَعُوا الْقُرْآنَ فَقَالَ حَدَّثَنِي أَبُوكَ يَعْنِي عَبْدَ اللَّهِ أَنَّهُ آذَنَتْ بِهِمْ شَجَرَةٌ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ نے سورۂ جن میں فرمایا اے نبی ! آپ کہہ دےجئے میری طرف وحی کی گئی ہے کہ جنوں کی ایک جماعت نے قرآن کو کان لگا کر سنا ۔لفظ جن علیہ اللیل سے مشتق ہے یعنی رات نے جب ان پر اندھیری پھیلائی۔جن ایک ناری مخلوق ہے جو مادی آنکھوں سے پوشیدہ ہے اس میں نیک اور بد ہر قسم کے ہوتے ہیں۔بنی آدم کو یہ نظر نہیں آتے اسی لئے لفظ جن سے موسوم ہوئے۔قرآن مجید میں سورۂ جن اسی قوم کے نیک جنوں سے متعلق ہے جنہوں نے آنحضرت ﷺکی زبان مبارک سے قرآن شریف سنا اور اسلام قبول کر لیا تھا جنات انسانی شکل میں بھی ظاہر ہو سکتے ہیں۔

3859.

حضرت معن بن عبدالرحمٰن سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میں نے اپنے باپ سے سنا، انہوں نے کہا: میں نے مسروق سے پوچھا کہ جس رات جنات نے قرآن مجید سنا تھا، نبی ﷺ کو ان کے متعلق کس نے بتایا تھا؟ مسروق نے کہا: مجھے تیرے والد، یعنی عبداللہ نے بتایا کہ آپ ﷺ کو ایک درخت نے جنات کے متعلق اطلاع دی تھی۔