قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابٌ:كَيْفَ آخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَصْحَابِهِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ: «آخَى النَّبِيُّ ﷺ بَيْنِي وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ لَمَّا قَدِمْنَا المَدِينَةَ» وَقَالَ أَبُو جُحَيْفَةَ: «آخَى النَّبِيُّ ﷺ، بَيْنَ سَلْمَانَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ»

3937. حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ حُمَيْدٍ عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ قَدِمَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ الْمَدِينَةَ فَآخَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ الْأَنْصَارِيِّ فَعَرَضَ عَلَيْهِ أَنْ يُنَاصِفَهُ أَهْلَهُ وَمَالَهُ فَقَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلَّنِي عَلَى السُّوقِ فَرَبِحَ شَيْئًا مِنْ أَقِطٍ وَسَمْنٍ فَرَآهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ أَيَّامٍ وَعَلَيْهِ وَضَرٌ مِنْ صُفْرَةٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَهْيَمْ يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ قَالَ فَمَا سُقْتَ فِيهَا فَقَالَ وَزْنَ نَوَاةٍ مِنْ ذَهَبٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اس کا بیان اور عبد الرحمن بن عوف ؓنے فرمایا کہ جب ہم مدینہ ہجرت کرکے آئے تو آنحضرت ﷺنے میرے اور سعد بن ربیع انصاری رضی اللہ عنہ کے درمیان بھائی چارہ کرایا تھا ۔ حضرت ابو جحیفہ ؓ ( وہب بن عبد اللہ ) نے کہا آنحضرت ﷺنے حضرت سلمان فارسی اور ابو الدرداءکے درمیان بھائی چارہ کرایا تھا ۔تشریح:کہتے ہیں بھائی بھائی بنانا دربار ہوا تھا ایک بار مکہ میں مہاجرین میں اس دفعہ ابوبکر‘عمرکواور حمزہ‘زید بن حارثہ کو اور عثمان‘عبدالرحمن بن عوف کو اور زبیر ابن مسعود کو اور عبیدہ ‘بلال کو اور مصعب بن عمیر‘سعد بن ابی وقاص اور ابوعبیدہ‘سالم مولیٰ ابی حذیفہ کو اور سعید بن زید‘طلحہؓ کو آپ نے بھائی بھائی بنا دیا تھا۔حضرت علیؓ شکایت کرنے آئے تو آپ نے ان کو اپنا بھائی بنایا دوسری بار مدینہ میں ہوا مہاجرین اور انصارمیں (وحیدی)ابتدا میں مؤاخات ترکہ میں میراث تک پہنچ گئی تھی یعنی ایسے منہ بولے بھائیوں کو مرنے والے بھائی کے ترکہ میں حصہ صرف حقیقی وارثوں کے لئے مخصوص ہوگیا۔مدینہ میں مؤاخات ہجرت کے پانچ ماہ بعد کرائی گئی تھی۔

3937.

حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ جب عبدالرحمٰن بن عوف ؓ  تشریف لائے تو نبی ﷺ نے ان کے اور سعد بن ربیع انصاری ؓ کے درمیان بھائی چارہ قائم کیا۔ حضرت سعد ؓ نے ان (حضرت عبدالرحمٰن ؓ) کو پیش کش کی کہ وہ اپنی بیویاں اور اپنا مال انہیں آدھا آدھا تقسیم کر دیتے ہیں۔ حضرت عبدالرحمٰن بن عوف ؓ نے فرمایا: اللہ تعالٰی آپ کے اہل و عیال اور مال و اسباب میں برکت فرمائے! مجھے بازار کا راستہ بتائیں، چنانچہ انہیں (بازار جانے سے) کچھ پنیر اور گھی کا نفع ہوا۔ نبی ﷺ نے کچھ دنوں بعد حضرت عبدالرحمٰن پر زردی (خوشبو) کے اثرات دیکھے تو فرمایا: ’’یہ کیا ہے؟‘‘  انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میں نے ایک انصاری عورت سے نکاح کر لیا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’کتنا مہر دیا ہے؟‘‘  انہوں نے کہا: گھٹلی بھر سونا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ولیمہ ضرور کرو اگرچہ ایک بکری ہی ہو۔‘‘