موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی
صحيح البخاري: کِتَابُ مَنَاقِبِ الأَنْصَارِ (بَابُ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
3971 . حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، سَمِعَ أَبَا المِنْهَالِ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ مُطْعِمٍ، قَالَ: بَاعَ شَرِيكٌ لِي دَرَاهِمَ فِي السُّوقِ نَسِيئَةً، فَقُلْتُ: سُبْحَانَ اللَّهِ أَيَصْلُحُ هَذَا؟ فَقَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ بِعْتُهَا فِي السُّوقِ، فَمَا عَابَهُ أَحَدٌ، فَسَأَلْتُ البَرَاءَ بْنَ عَازِبٍ، فَقَالَ: قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ هَذَا البَيْعَ، فَقَالَ: «مَا كَانَ يَدًا بِيَدٍ، فَلَيْسَ بِهِ بَأْسٌ، وَمَا كَانَ نَسِيئَةً فَلاَ يَصْلُحُ» وَالقَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَاسْأَلْهُ، فَإِنَّهُ كَانَ أَعْظَمَنَا تِجَارَةً، فَسَأَلْتُ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ فَقَالَ: مِثْلَهُ وَقَالَ سُفْيَانُ مَرَّةً فَقَالَ: قَدِمَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ المَدِينَةَ وَنَحْنُ نَتَبَايَعُ، وَقَالَ: نَسِيئَةً إِلَى المَوْسِمِ أَوِ الحَجِّ
صحیح بخاری:
کتاب: انصار کے مناقب
باب:
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
3971. حضرت عبدالرحمٰن بن مطعم سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ میرے ایک ساتھی نے بازار میں چند درہم ادھار پر فروخت کیے تو میں نے کہا: سبحان اللہ! کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ اس نے کہا:سبحان اللہ! اللہ کی قسم! میں نے انہیں بازار میں فروخت کیا ہے۔ کسی نے بھی اس خریدوفروخت پر کوئی اعتراض نہیں کیا۔ میں نے حضرت براء بن عازب ؓ سے اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے فرمایا: نبی ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو ہم اس طرح خریدوفروخت کرتے تھے۔ آپ نے فرمایا: ’’جو نقد ہو اس میں کوئی حرج نہیں، البتہ ادھار پر اس طرح کی خریدوفروخت جائز نہیں۔‘‘ تم حضرت زید بن ارقم ؓ کے پاس جاؤ، اس خریدوفروخت کے متعلق ان سے دریافت کرو کیونکہ وہ ہم سے بہت بڑے تاجر تھے۔ میں نے حضرت زید بن ارقم ؓ سے پوچھا تو انہوں نے یہی جواب دیا۔ (راوی حدیث) حضرت سفیان کبھی اس کو بایں الفاظ بیان کرتے تھے کہ نبی ﷺ جب مدینہ طیبہ تشریف لائے تو ہم اس طرح کی خریدوفروخت کرتے تھے اور کبھی بایں الفاظ بیان کرتے تھے: ہم موسم یا حج تک ادھار خریدوفروخت کرتے تھے۔