قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الإِيمَانِ (بَابٌ :الصَّلاَةُ مِنَ الإِيمَانِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ} [البقرة: 143] يَعْنِي صَلاَتَكُمْ عِنْدَ البَيْتِ

40. حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ أَوَّلَ مَا قَدِمَ المَدِينَةَ نَزَلَ عَلَى أَجْدَادِهِ، أَوْ قَالَ أَخْوَالِهِ مِنَ الأَنْصَارِ، وَأَنَّهُ «صَلَّى قِبَلَ بَيْتِ المَقْدِسِ سِتَّةَ عَشَرَ شَهْرًا، أَوْ سَبْعَةَ عَشَرَ شَهْرًا، وَكَانَ يُعْجِبُهُ أَنْ تَكُونَ قِبْلَتُهُ قِبَلَ البَيْتِ، وَأَنَّهُ صَلَّى أَوَّلَ صَلاَةٍ صَلَّاهَا صَلاَةَ العَصْرِ، وَصَلَّى مَعَهُ قَوْمٌ» فَخَرَجَ رَجُلٌ مِمَّنْ صَلَّى مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى أَهْلِ مَسْجِدٍ وَهُمْ رَاكِعُونَ، فَقَالَ: أَشْهَدُ بِاللَّهِ لَقَدْ صَلَّيْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِبَلَ مَكَّةَ، فَدَارُوا كَمَا هُمْ قِبَلَ البَيْتِ، وَكَانَتِ اليَهُودُ قَدْ أَعْجَبَهُمْ إِذْ كَانَ يُصَلِّي قِبَلَ بَيْتِ المَقْدِسِ، وَأَهْلُ الكِتَابِ، فَلَمَّا وَلَّى وَجْهَهُ قِبَلَ البَيْتِ، أَنْكَرُوا ذَلِكَ. قَالَ زُهَيْرٌ: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ البَرَاءِ فِي حَدِيثِهِ هَذَا: أَنَّهُ مَاتَ عَلَى القِبْلَةِ قَبْلَ أَنْ تُحَوَّلَ رِجَالٌ وَقُتِلُوا، فَلَمْ نَدْرِ مَا نَقُولُ فِيهِمْ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: ﴿وَمَا كَانَ اللَّهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ﴾ . [البقرة: 143]

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اللہ تمہارے ایمان کو ضائع کرنے والا نہیں۔ یعنی تمہاری وہ نمازیں جو تم نے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے پڑھی ہیں، قبول ہیں

40.

حضرت براء بن عازب ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ جب (ہجرت کر کے) مدینہ تشریف لائے تو پہلے اپنے ددھیال یا ننھیال، جو انصار سے تھے، کے ہاں اترے اور (مدینے میں) سولہ یا سترہ مہینے بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے رہے، البتہ آپ چاہتے تھے کہ آپ کا قبلہ کعبے کی طرف ہو جائے (چنانچہ ہو گیا)۔ اور پہلی نماز جو آپ نے (کعبے کی طرف) پڑھی، وہ عصر کی نماز تھی اور آپ کے ہمراہ کچھ اور لوگ بھی تھے، پھر ان میں سے ایک شخص نکلا اور کسی مسجد والوں کے پاس سے اس کا گزر ہوا، وہ (بیت المقدس کی طرف منہ کیے ہوئے) رکوع کی حالت میں تھے تو اس نے کہا: میں اللہ کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ مکے کی طرف نماز پڑھی ہے۔ (یہ سنتے ہی) وہ لوگ جس حالت میں تھے اسی حالت میں بیت اللہ کی طرف پھر گئے۔ اور جب آپ بیت المقدس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھتے تھے تو یہودی اور دوسرے اہل کتاب (نصاریٰ) بہت خوش ہوتے تھے لیکن جب آپ نے اپنا منہ بیت اللہ کی طرف پھیر لیا تو یہ انہیں بہت ناگوار گزرا۔ اسی حدیث میں زہیر (راوی) نے بواسطہ ابو اسحاق، براء سے یہ بھی بیان کیا کہ تحویل قبلہ سے پہلے کچھ لوگ فوت اور شہید ہو چکے تھے۔ ان کے متعلق ہمیں معلوم نہ تھا کہ انہیں نمازوں کا ثواب ملے گا یا نہیں؟ تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتاری: ’’ایسا نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ تمہارا ایمان (نمازیں) ضائع کر دے۔‘‘