تشریح:
قبل ازیں حضرت براء بن عازب ؓ سے بیان ہوا تھا کہ غزوہ بدر میں مہاجرین کی تعداد ساٹھ سے زائد تھی۔ (صحیح البخاري، المغازي، حدیث:3956) لیکن یہ تعداد ان اصحاب کی ہے انھوں نے عملی طور پر غزوہ بدر میں حصہ لیا۔ کچھ لوگوں کو رسول اللہ ﷺ نے جاسوسی کے لیے بھیجا تھا اور کچھ حضرات مدینہ طیبہ میں امامت اور نگرانی کے لیے رہ گئے تھے۔ ان کو بھی حکمی طور پر شریک کیا گیا اور انھیں غنیمت سے حصہ دیا۔ اس اعتبار سے مال غنیمت کے سو حصے کیے البتہ عملی طور شرکائے بدر مہاجرین کی تعدادکیاسی (81) تھی ممکن ہے کہ حضرت براء ؓ کی حدیث میں آزاد مہاجرین کا ذکر ہواور اس حدیث میں آزاد موالی اور غلام وغیرہ مراد ہوں۔ (فتح الباري:406/7)