تشریح:
1۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے بحالت نماز دیوارقبلہ پر نخامہ (بلغم) دیکھا۔ (صحیح البخاري، الأذان، حدیث: 753) دوسری روایت میں ہے کہ آپ ﷺ اہل مسجد پر خفا ہوئے اور انھیں وعظ فرمایا، پھر منبر سے اُترے اور اسے اپنے ہاتھوں سے دورفرمایا۔ (صحیح البخاري، العمل في الصلاة، حدیث:1213) علامہ اسماعیلی ؒ نے اپنی بیان کردہ روایت میں صراحت کی ہےکہ رسول اللہ ﷺ نے زعفران منگوایا اور اسے تھوک کی جگہ پر لگایا۔ مساجد میں زعفران استعمال کرنے کی سنت اسی بنا پر قائم ہوئی۔ (فتح الباري:659/1) 2۔ مسجد میں تھوکنے سے ممانعت کی مختلف وجوہات بیان کی گئی ہیں: ©۔ بندے کا اپنے رب سے مناجات میں مشغول ہونا۔ ©۔ اللہ تعالیٰ کانمازی اور قبلے کے درمیان ہونا۔ ©۔ دیوار قبلہ کا احترام۔ © نماز کااحترام اورکاتب حسنات فرشتے کا احترام۔ یہ سب وجوہ اشارتاً یا دلالتاً نصوص سے ثابت ہیں، لہذا ان سب وجوہ کے مجموعے کو باعث ممانعت قراردیاجائے تو بہتر ہے، خاص طور پر نماز ی کا مناجات حق کے وقت بہترین حالت میں ہونا ہے، کیونکہ اللہ تعالیٰ خود بھی جمیل ہے اور جمال کو پسند کرتاہے، اس لیے ایسی حالت میں تھوکنا مناسب نہیں ہے، البتہ کسی مجبوری کے پیش نظر ایسا کیاجاسکتا ہے۔ اس مجبوری سے عہدہ برآہونے کے لیے مختلف طریقے احادیث میں بتائے گئے ہیں جن کا آئندہ تذکرہ ہوگا۔ 3۔ امام بخاری ؒ نے مساجد سے متعلق ان ابواب میں دو چیزیں بیان فرمائی ہیں: ©۔ آداب مسجد، انھیں مختلف انداز میں ثابت فرمایا، مثلاً: حک بزاق (تھوک کاکھرچنا) وغیرہ۔ ©۔ کچھ چیزوں کا استثناء فرمایا جن کا مسجد میں کرناجائز ہے۔ جیسا کہ مسجد میں سوناوغیرہ، کیونکہ مساجد کے متعلق کچھ تشددات اوروعیدات وارد ہوئی ہیں اور پھر ان کے کچھ آداب بھی ذکر ہوئے ہیں جن سے شبہ ہوسکتا ہے کہ ان میں تلاوت قرآن، ذکراللہ اور ادائے نماز کے علاوہ دوسرا کوئی کام نہ کیا جائے۔ امام بخاری ؒ نے ان ابواب میں ایسی باتوں یا ایسے کاموں کا تذکرہ کیا ہے جنھیں مسجد میں کیا جاسکتا ہے۔