قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ التَّوَجُّهِ نَحْوَ القِبْلَةِ حَيْثُ كَانَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: وَقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: قَالَ النَّبِيُّ ﷺ: «اسْتَقْبِلِ القِبْلَةَ وَكَبِّرْ»

406 .   حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ، حَيْثُ تَوَجَّهَتْ فَإِذَا أَرَادَ الفَرِيضَةَ نَزَلَ فَاسْتَقْبَلَ القِبْلَةَ»

صحیح بخاری:

کتاب: نماز کے احکام و مسائل

 

تمہید کتاب  (

باب: ہر مقام اور ہر ملک میں مسلمان جہاں بھی رہے نماز میں قبلہ کی طرف منہ کرے۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

ابوہریرہ ؓ نے روایت کیا ہے کہ نبی کریم ﷺنے فرمایا کعبہ کی طرف منہ کر اور تکبیر کہہ۔تشریح : اس حدیث کو خودامام بخاری  نے کتاب الاستیذان میں نکالا ہے۔ مقصد ظاہر ہے کہ دنیائے اسلام کے لیے ہر ہر ملک سے نماز میں سمت کعبہ کی طرف منہ کرنا کافی ہے اس لیے کہ عین کعبہ کی طرف منہ کرنا ناممکن ہے۔ ہاں جو لوگ حرم میں ہوں اور کعبہ نظروں کے سامنے ہو ان کو عین کعبہ کی طرف منہ کرنا ضروری ہے۔ نماز میں کعبہ کی طرف توجہ کرنا اور تمام عالم کے لیے کعبہ کومرکز بنانا اسلامی اتحاد ومرکزیت کا ایک زبردست مظاہر ہ ہے۔ کاش! مسلمان اس حقیقت کو سمجھیں اور ملی طور پر اپنے اندر مرکزیت پیدا کریں۔

406.   حضرت جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ ﷺ اپنی سواری پر نماز پڑھ لیتے تھے، وہ جس طرف بھی لے جا رہی ہوتی۔ لیکن جب آپ فرض نماز پڑھنے کا ارادہ فرماتے تو سواری سے اترتے اور قبلہ رو ہو کر نماز پڑھتے۔