قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ مَرْجِعِ النَّبِيِّ ﷺ مِنَ الأَحْزَابِ، وَمَخْرَجِهِ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ وَمُحَاصَرَتِهِ إِيَّاهُمْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4122. حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: أُصِيبَ سَعْدٌ يَوْمَ الخَنْدَقِ، رَمَاهُ رَجُلٌ مِنْ قُرَيْشٍ، يُقَالُ لَهُ حِبَّانُ بْنُ العَرِقَةِ وَهُوَ حِبَّانُ بْنُ قَيْسٍ، مِنْ بَنِي مَعِيصِ بْنِ عَامِرِ بْنِ لُؤَيٍّ رَمَاهُ فِي الأَكْحَلِ، فَضَرَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَيْمَةً فِي المَسْجِدِ لِيَعُودَهُ مِنْ قَرِيبٍ، فَلَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنَ الخَنْدَقِ وَضَعَ السِّلاَحَ وَاغْتَسَلَ، فَأَتَاهُ جِبْرِيلُ عَلَيْهِ السَّلاَمُ وَهُوَ يَنْفُضُ رَأْسَهُ مِنَ الغُبَارِ، فَقَالَ: قَدْ وَضَعْتَ السِّلاَحَ، وَاللَّهِ مَا وَضَعْتُهُ، اخْرُجْ إِلَيْهِمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: فَأَيْنَ فَأَشَارَ إِلَى بَنِي قُرَيْظَةَ فَأَتَاهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَنَزَلُوا عَلَى حُكْمِهِ، فَرَدَّ الحُكْمَ إِلَى سَعْدٍ، قَالَ: فَإِنِّي أَحْكُمُ فِيهِمْ: أَنْ تُقْتَلَ المُقَاتِلَةُ، وَأَنْ تُسْبَى النِّسَاءُ وَالذُّرِّيَّةُ، وَأَنْ تُقْسَمَ أَمْوَالُهُمْ قَالَ هِشَامٌ، فَأَخْبَرَنِي أَبِي، عَنْ عَائِشَةَ: أَنَّ سَعْدًا قَالَ: اللَّهُمَّ إِنَّكَ تَعْلَمُ أَنَّهُ لَيْسَ أَحَدٌ أَحَبَّ إِلَيَّ أَنْ أُجَاهِدَهُمْ فِيكَ، مِنْ قَوْمٍ كَذَّبُوا رَسُولَكَ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَخْرَجُوهُ، اللَّهُمَّ فَإِنِّي أَظُنُّ أَنَّكَ قَدْ وَضَعْتَ الحَرْبَ بَيْنَنَا وَبَيْنَهُمْ، فَإِنْ كَانَ بَقِيَ مِنْ حَرْبِ قُرَيْشٍ شَيْءٌ فَأَبْقِنِي لَهُ، حَتَّى أُجَاهِدَهُمْ فِيكَ، وَإِنْ كُنْتَ وَضَعْتَ الحَرْبَ فَافْجُرْهَا وَاجْعَلْ مَوْتَتِي فِيهَا، فَانْفَجَرَتْ مِنْ لَبَّتِهِ فَلَمْ يَرُعْهُمْ، وَفِي المَسْجِدِ خَيْمَةٌ مِنْ بَنِي غِفَارٍ، إِلَّا الدَّمُ يَسِيلُ إِلَيْهِمْ، فَقَالُوا: يَا أَهْلَ الخَيْمَةِ، مَا هَذَا الَّذِي يَأْتِينَا مِنْ قِبَلِكُمْ؟ فَإِذَا سَعْدٌ يَغْذُو جُرْحُهُ دَمًا، فَمَاتَ مِنْهَا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ

مترجم:

4122.

حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: غزوہ خندق کے موقع پر حضرت سعد ؓ زخمی ہو گئے تھے۔ قریش کے ایک حبان بن عرقہ نامی شخص ۔۔ جس کا اصل نام حبان بن قیس تھا اور وہ بنو معیص بن عامر بن لؤی کے قبیلے سے تھا ۔۔ نے انہیں تیر مارا جو ان کے بازو کی رگ میں لگا تھا۔ نبی ﷺ نے مسجد میں ان کا خیمہ نصب کرایا تھا تاکہ قریب سے ان کی بیمار پرسی کر لیا کریں۔ جب رسول اللہ ﷺ غزوہ خندق سے واپس لوٹے، ہتھیار اتار دیے اور غسل فرما لیا تو حضرت جبریل ؑ حاضر ہوئے جبکہ وہ اپنے سر سے غبار جھاڑ رہے تھے، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے کہا: آپ نے تو ہتھیار اتار دیے ہیں، اللہ کی قسم! میں نے ابھی نہیں اتارے۔ آپ ان کی طرف چلیں۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’کدھر؟‘‘ تو انہوں نے بنو قریظہ کی طرف اشارہ کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے بنو قریظہ پر چڑھائی کی تو انہوں نے آپ کا فیصلہ قبول کر لیا، لیکن آپ نے ان کا فیصلہ حضرت سعد بن معاذ ؓ کے حوالے کر دیا۔ حضرت سعد نے کہا: میں تو ان کے متعلق یہ فیصلہ دیتا ہوں کہ ان میں سے جنگجو لوگ قتل کر دیے جائیں، ان کی عورتیں اور بچے قیدی بنا لیے جائیں اور ان کا مال و دولت تقسیم کر دیا جائے۔ (راوی حدیث) ہشام نے کہا: مجھے میرے والد گرامی (حضرت عروہ ؓ) نے حضرت عائشہ‬ ؓ س‬ے روایت بیان کی کہ حضرت سعد ؓ نے یہ دعا کی تھی: اے اللہ! تجھے بخوبی علم ہے کہ مجھے اس سے زیادہ کوئی چیز عزیز نہیں کہ میں تیرے راستے میں اس قوم سے جہاد کروں جس نے تیرے رسول اللہ ﷺ کو جھٹلایا اور انہیں (ان کے وطن سے) نکلنے پر مجبور کر دیا، لیکن مجھے ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تو نے ہماری اور ان کی لڑائی کو ختم کر دیا ہے، لہذا اگر ان سے جنگ کا کوئی حصہ باقی ہے تو مجھے زندگی عطا فرما تاکہ میں تیری رضا کے لیے ان سے جنگ کروں، لیکن اگر تو نے لڑائی کے سلسلے کو ختم ہی کر دیا ہے تو میرے اس زخم کو پھر سے ہرا کر دے اور اسی وجہ سے میری موت واقع کر دے۔ اس دعا کے بعد ان کے سینے سے خون جاری ہو گیا۔ مسجد میں قبلہ بنو غفار کا خیمہ بھی تھا۔ جب خون ان کی طرف بہتا ہوا آیا تو وہ گھبرائے اور انہوں نے کہا: خیمے والو! تمہاری طرف سے یہ خون ہماری طرف کیوں بہہ کر آ رہا ہے؟ جب دیکھا تو حضرت سعد ؓ کے زخم سے خون بہہ رہا تھا۔ اسی زخم سے ان کی شہادت واقع ہوئی۔ ؓ