قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَاب حَدِيثِ الْإِفْكِ )

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَالْأَفَكِ بِمَنْزِلَةِ النِّجْسِ وَالنَّجَسِ يُقَالُ إِفْكُهُمْ وَأَفْكُهُمْ وَأَفَكُهُمْ فَمَنْ قَالَ أَفَكَهُمْ يَقُولُ صَرَفَهُمْ عَنْ الْإِيمَانِ وَكَذَّبَهُمْ كَمَا قَالَ يُؤْفَكُ عَنْهُ مَنْ أُفِكَ يُصْرَفُ عَنْهُ مَنْ صُرِفَ

4143. حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَهِيَ أُمُّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَتْ بَيْنَا أَنَا قَاعِدَةٌ أَنَا وَعَائِشَةُ إِذْ وَلَجَتْ امْرَأَةٌ مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَتْ فَعَلَ اللَّهُ بِفُلَانٍ وَفَعَلَ فَقَالَتْ أُمُّ رُومَانَ وَمَا ذَاكَ قَالَتْ ابْنِي فِيمَنْ حَدَّثَ الْحَدِيثَ قَالَتْ وَمَا ذَاكَ قَالَتْ كَذَا وَكَذَا قَالَتْ عَائِشَةُ سَمِعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَتْ وَأَبُو بَكْرٍ قَالَتْ نَعَمْ فَخَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا فَمَا أَفَاقَتْ إِلَّا وَعَلَيْهَا حُمَّى بِنَافِضٍ فَطَرَحْتُ عَلَيْهَا ثِيَابَهَا فَغَطَّيْتُهَا فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا شَأْنُ هَذِهِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخَذَتْهَا الْحُمَّى بِنَافِضٍ قَالَ فَلَعَلَّ فِي حَدِيثٍ تُحُدِّثَ بِهِ قَالَتْ نَعَمْ فَقَعَدَتْ عَائِشَةُ فَقَالَتْ وَاللَّهِ لَئِنْ حَلَفْتُ لَا تُصَدِّقُونِي وَلَئِنْ قُلْتُ لَا تَعْذِرُونِي مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَيَعْقُوبَ وَبَنِيهِ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ قَالَتْ وَانْصَرَفَ وَلَمْ يَقُلْ شَيْئًا فَأَنْزَلَ اللَّهُ عُذْرَهَا قَالَتْ بِحَمْدِ اللَّهِ لَا بِحَمْدِ أَحَدٍ وَلَا بِحَمْدِكَ

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ لفظ الإفك نجس اور النجس کی طرح ہے۔ بولتے ہیں إفكهم (سورۃ الاحقاف میں) آیا ہے۔ وذلك إفكهم وہ بکسر ہمزہ ہے اور یہ بفتح ہمزہ و سکون فاء اور «إفكهم» یہ بفتحہ ہمزہ وفاء بھی ہے اور کاف کو بھی فتحہ پڑھا ہے تو ترجمہ یوں ہو گا اس نے ان کو ایمان سے پھیر دیا اور جھوٹا بنایا جیسے سورۃ والذاریات میں «يؤفك عنه من أفك» ہے یعنی قرآن سے وہی منحرف ہوتا ہے جو اللہ کے علم میں منحرف قرار پا چکا ہے۔اس باب میں جھوٹے الزام کا تفصیلی ذکر ہے جو منافقین نے حضرت ام المؤمنین عائشہؓ کے اوپر لگایا تھا جس کی برأت کے لئے اللہ تعالیٰ نے سورۂ نور میں تفصیل کے ساتھ آیات کا نزول فرمایا۔

4143.

حضرت مسروق بن اجدع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے ام المومنین عائشہ‬ ؓ ک‬ی والدہ حضرت ام رومان‬ ؓ ن‬ے خبر دی کہ ایک دفعہ میں اور عائشہ‬ ؓ ب‬یٹھی ہوئی تھیں۔ اس دوران میں ایک انصاری عورت آئی اور کہنے لگی کہ اللہ فلاں کو ایسا ایسا کرے۔ ام رومان نے پوچھا: کیا بات ہے؟ اس نے بتایا کہ میرا بیٹا بھی ان لوگوں کے ساتھ شریک ہو گیا ہے جنہوں نے اس طرح کی باتیں کی ہیں۔ ام رومان‬ ؓ ن‬ے پوچھا: وہ کیا باتیں ہیں؟ تو انہوں نے واقعہ بہتان ذکر کیا۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے پوچھا: کیا رسول اللہ ﷺ نے بھی یہ باتیں سنی ہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے پوچھا: کیا حضرت ابوبکر ؓ نے بھی سنی ہیں؟ انہوں نے کہا: ہاں۔ حضرت عائشہ ؓ یہ سنتے ہی غش کھا کر گر پڑیں۔ جب انہین ہوش آیا تو انہیں سردی کے ساتھ بخار چڑھا ہوا تھا۔ میں نے ان پر کپڑا ڈال دیا اور انہیں ڈھانپ دیا۔ اس دوران میں نبی ﷺ تشریف لائے تو فرمایا: ’’اس کو کیا ہوا ہے؟‘‘ میں نے کہا: اللہ کے رسول! انہیں جاڑے کے ساتھ بخار چڑھ گیا ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’شاید ان باتوں کے باعث جو بیان کی جاتی ہیں؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ س کے بعد حضرت عائشہ ؓ اٹھ بیٹھیں اور کہنے لگیں: اللہ کی قسم! اگر میں قسم اٹھاؤں تو تم میری تصدیق نہیں کرو گے اور اگر کچھ کہوں تو تم میرا عذر نہیں سنو گے۔ میری اور آپ لوگوں کی مثال یعقوب ؑ اور ان کے بیٹوں جیسی ہے۔ انہوں نے کہا تھا: ’’ان باتوں پر اللہ کی مدد درکر ہے جو تم بناتے ہو۔‘‘ حضرت ام رومان‬ ؓ ن‬ے کہا: آپ ﷺ یہ سن کر واپس چلے گئے اور کوئی جواب نہ دیا، چنانچہ اللہ تعالٰی نے خود ان کی تلافی کر دی تو حضرت عائشہ‬ ؓ ن‬ے کہا: میں صرف اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں نہ تمہارا اور نہ کسی اور کا۔