تشریح:
اس حدیث میں اصحاب شجرہ کی تعداد چودہ سو بتائی گئی ہے۔ جبکہ اس سے پہلے حضرت براء بن عازب ؓ کی روایت میں تھا کہ ان کی تعداد چودہ سو سے زیادہ تھی۔ ایک روایت میں پندرہ سو اور دوسری میں تیرہ سو ہے۔ ان میں تطبیق کی صورت یہ ہے کہ صحابہ کرام ؓ کی تعداد چودہ سو س زیادہ تھی۔ بعض رایوں نے عرب کی عادت کے مطابق زائد کسر کو شمار نہیں کیا۔انھوں نے چودہ سو بتایا اور بعض نے زائد کسر کو پورا ہی شمار کرکے پندرہ سو کہہ دیا اور جس روایت میں تیرہ سوہے وہ اس طرح کہ راوی کے شمار میں اتنے ہی ہوں گے جبکہ دوسرے نے تمام کو شمار کیا اور ثقہ کی زیادتی قبول ہوتی ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ حضرت عبداللہ بن ابی اوفیٰ ؓ نے مدینہ طیبہ سے چلتے وقت شمار کیے ہوں تو اس وقت تیرہ سو ہی تھے، راستے میں سو اور مل گئے ہوں اس طرح ان کی تعداد چودہ سو ہوگئی، اس کے علاوہ خدام اور عورتوں کو شمارکیا تو تعداد پندرہ سو تک پہنچ گئی ہو۔ (فتح الباري:549/7) واللہ اعلم۔ اس آخری حدیث میں ہے کہ قبیلہ اسلم کے سوافراد تھے، اس اعتبار سے مہاجرین کی تعداد آٹھ سو ہے باقی انصار حضرات ہوں گے۔ (فتح الباري:554/7)