قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ قِصَّةِ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4192. حَدَّثَنِي عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ أَنَّ أَنَسًا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُمْ أَنَّ نَاسًا مِنْ عُكْلٍ وَعُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَكَلَّمُوا بِالْإِسْلَامِ فَقَالُوا يَا نَبِيَّ اللَّهِ إِنَّا كُنَّا أَهْلَ ضَرْعٍ وَلَمْ نَكُنْ أَهْلَ رِيفٍ وَاسْتَوْخَمُوا الْمَدِينَةَ فَأَمَرَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِذَوْدٍ وَرَاعٍ وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَخْرُجُوا فِيهِ فَيَشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا فَانْطَلَقُوا حَتَّى إِذَا كَانُوا نَاحِيَةَ الْحَرَّةِ كَفَرُوا بَعْدَ إِسْلَامِهِمْ وَقَتَلُوا رَاعِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الذَّوْدَ فَبَلَغَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَعَثَ الطَّلَبَ فِي آثَارِهِمْ فَأَمَرَ بِهِمْ فَسَمَرُوا أَعْيُنَهُمْ وَقَطَعُوا أَيْدِيَهُمْ وَتُرِكُوا فِي نَاحِيَةِ الْحَرَّةِ حَتَّى مَاتُوا عَلَى حَالِهِمْ قَالَ قَتَادَةُ بَلَغَنَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ ذَلِكَ كَانَ يَحُثُّ عَلَى الصَّدَقَةِ وَيَنْهَى عَنْ الْمُثْلَةِ وَقَالَ شُعْبَةُ وَأَبَانُ وَحَمَّادٌ عَنْ قَتَادَةَ مِنْ عُرَيْنَةَ وَقَالَ يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ وَأَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَنَسٍ قَدِمَ نَفَرٌ مِنْ عُكْلٍ

مترجم:

4192.

حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ قبیلہ عکل اور عرینہ کے چند لوگ مدینہ طیبہ میں نبی ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کلمہ توحید پڑھ کر اظہار اسلام کیا اور عرض کرنے لگے: اللہ کے نبی! ہم لوگ مویشی رکھتے ہیں، زرعی زمینوں والے نہیں ہیں۔ انہیں مدینہ طیبہ کی آب و ہوا موافق نہ آئی تو رسول اللہ ﷺ نے کچھ اونٹ اور ایک چرواہا ان کے ساتھ کر دیا اور حکم دیا کہ شہر سے باہر کھلی فضا میں نکل جائیں اور ان اونٹوں کا دودھ اور پیشاب نوش کریں۔ وہ روانہ ہوئے لیکن حرہ کے کنارے پہنچتے ہی وہ اسلام سے برگشتہ ہو گئے اور نبی ﷺ کے چرواہے کو قتل کر کے اونٹوں کو ہانک کر لے گئے۔ نبی ﷺ کو جب ان کی خبر ملی تو آپ نے چند صحابہ کو ان کے تعاقب میں بھیجا (جب وہ انہیں پکڑ کر لائے تو) آپ نے انہیں سزا دینے کا حکم دیا، چنانچہ ان کی آنکھوں میں گرم آہنی سلائیاں پھیری گئیں۔ ان کے ہاتھ کاٹ دئے گئے اور انہیں گرم پتھریلی زمین میں ڈال دیا گیا۔ آخر وہ اسی حالت میں مر گئے۔ قتادہ نے کہا: ہمیں یہ خبر پہنچی ہے کہ نبی ﷺ اس کے بعد صحابہ کرام ؓ کو صدقہ کرنے کی ترغیب دلایا کرتے اور مثلہ کرنے سے منع کرتے تھے۔ شعبہ، ابان اور حماد نے قتادہ سے بیان کیا کہ یہ لوگ قبیلہ عرینہ کے تھے۔ یحییٰ بن ابو کثیر اور ایوب نے ابو قلابہ کے ذریعے سے حضرت انس ؓ سے روایت کی کہ قبیلہ عکل کے چند لوگ آئے۔