تشریح:
حدیث نمبر4304۔فوائد ومسائل:۔1۔روایت میں جس عورت کامقدمہ پیش ہوا اس کا نام فاطمہ مخزومیہ ہے۔ اس نے بعد میں بنو سلیم کے ایک شخص سے شادی کر لی تھی۔ 2۔بنو مخزوم کو اس کے چوری کرنے کے سلسلے میں پریشانی ہوئی تو انھوں نے حضرت اسامہ ؓ کو سفارش کرنے کے لیے تیار کیا لیکن رسول اللہ ﷺ نے شریعت کی پاسداری کرتے ہوئے اس عورت پر حد جاری کردی۔ ایک روایت میں ہے۔ (مسند أحمد:409/5) کہ بنو مخزوم نے رسول اللہ ﷺ کو یہ پیش کش کی کہ ہم چالیس اوقیے چاندی بطور فدیہ دیتے ہیں آپ اس کا ہاتھ نہ کاٹیں تو آپ نے فرمایا:"اس پر حد جاری کر کے اسے پاک کردینا ہی اس کے لیےبہترہے۔'' (مسند أحمد:409/5)ایک روایت میں ہے کہ اس عورت کی قوم نے پانچ سو دینار بطور فدیہ پیش کیے لیکن رسول اللہ ﷺ نےاس کا ہاتھ کاٹ دیا تو اس عورت نے کہا:اللہ کے رسول اللہ ﷺ !کیا میری توبہ قبول ہو سکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: "کیوں نہیں توبہ کرنے کے بعد توایسی ہے جیسے اس دن تھی جس دن اپنی ماں کے پیٹ سے پیدا ہوئی تھی۔'' (مسند أحمد:177/2)3۔حد قائم کرنے کا دروازہ بند ہوتا ہے جیسا کہ سعودی عرب میں اس منظر کو دیکھا جا سکتا ہے۔ جہاں بھی اللہ کی حدود قائم ہوں گی جرائم بہت کم ہوں گے۔ 4۔چونکہ یہ واقعہ فتح مکہ کے دن پیش آیا تھا اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے بیان کیا ہے۔ واللہ اعلم۔