تشریح:
ایک روایت میں ہے کہ جب ہم لوٹ کر حضرت علی ؓ کے ہمراہ یمن گئے تو قوم ہمدان سے ہمارا مقابلہ ہوا۔ حضرت علی ؓ نے انھیں رسول اللہ ﷺ کا خط پڑھ کرسنایا تو وہ سب مسلمان ہوگئے۔حضرت علی ؓ نے اس واقعے کی اطلاع جب رسول اللہ ﷺ کو دی تو آپ نے سجدہ شکرادا کیا اورفرمایا:"ہمدان سلامت رہے۔"(السنن الکبری للبیهقي:369/2 و فتح الباري:83/8) ایک روایت میں ہے کہ حضرت علی ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے جب یمن بھیجنے کا ارادہ کیاتو انھوں نے عرض کی:اللہ کے رسول ﷺ ! آپ مجھے ایسی قوم کی طرف بھیج رہ ہیں جن کے افراد عمر رسیدہ ہیں جبکہ میں ابھی نوعمر ہوں، فیصلہ کرنے کی پوری صلاحیت نہیں رکھتا۔ رسول اللہ ﷺ نے میرے سینے پر ہاتھ رکھ کردعا فرمائی:"اے اللہ! اس کی زبان کو ثابت رکھ، اس کے دل کی رہنمائی فرما۔" نیز آپ نے فرمایا:"جب تیرے پاس کوئی معاملہ آئے تو فریقین کے بیان سن کر پھر فیصلہ کرنا۔"(مسند أحمد:111/1)