تشریح:
1۔رسول اللہ ﷺ نے حضرت علی ؓ کو غنیمت کے مال سے خمس لینے کے لیے حضرت خالد بن ولید ؓ کے پاس یمن بھیجا۔ حضرت علی ؓ نے مال خمس سے ایک لونڈی لی، پھر صبح کے وقت غسل کیا۔ حضرت بریدہ ؓ نے سمجھا کہ حضرت علی ؓ نے ایک حیض آنے کا انتظار کیے بغیر لونڈی سے جماع کیا ہے۔ ان کے نزدیک غسل کرنے کی وجہ یہی تھی۔ جب رسول اللہ ﷺ سے اس کا ذکر ہوا توآپ نے فرمایا:"علی ؓ کے لونڈی سے جماع کرنے میں کوئی قباحت نہیں کیونکہ ان کا حصہ اس سے کہیں زیادہ تھا۔" باقی رہا ایک حیض انتظار نہ کرنے کا مسئلہ توحضرت علی ؓ کے خیال کے مطابق وہ لونڈی کنواری تھی اور اس کے استبراء کی کوئی ضرورت نہ تھی کیونکہ لونڈی سے ایک حیض کا انتظار اس لیے کیا جاتا ہے تاکہ اس کے حاملہ نہ ہونے کا یقین ہوجائے، جبکہ کنواری لونڈی کو حمل کا امکان نہیں ہوتا۔ اس لیے استبراء کی بھی ضرورت نہ تھی۔ (فتح الباري:84/8۔) 2۔ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت بریدہ سے فرمایا:"تم حضرت علی ؓ کے متعلق بدگمانی نہ کرو کیونکہ وہ مجھ سے ہے اورمیں اس سے ہوں وہ میرے بعدتمہارا دوست ہوگا۔'' (مسند أحمد:356/5۔) حضرت بریدہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کے ارشاد کے بعد میں حضرت علی ؓ سے محبت کرنے لگا اور تمام لوگوں سے زیادہ مجھے حضرت علی ؓ محبوب تھے۔ (مسند أحمد:351/5۔)