تشریح:
1۔ ابو جمرہ کے سوال کا مطلب یہ تھا کہ میں ایک مٹکے میں کھجور کا نبیذ بناتا ہوں اور اسے پیتا ہوں اور پیتے وقت اس سے نشہ نہیں آتا البتہ زیادہ پینا دیر تک بیٹھنا نشے کا باعث بن سکتا ہے جس سے مجھے یہ خطرہ رہتا ہے کہ لوگوں کے سامنے رسوانہ ہو جاؤں۔
2۔ حضرت ابن عباس ؓ کی غرض اس استدلال سے یہ ہے کہ ان برتنوں میں نبیذ بنانے کی ممانعت اس وجہ سے تھیں کہ ان برتنوں میں نشہ جلدی آجانے کا گمان تھا اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، اس بنا پر ایسے برتنوں میں نبیذ بنایا جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان میں جلدی نشہ پیدا ہو جائے۔
3۔ امام بخاری ؒ کا مقصد وفد عبدالقیس کی آمد کو ثابت کرنا ہے لیکن وہ دو مرتبہ حاضر ہوئے ہیں پہلی حاضری کے موقع پر کفار مضر حائل ہوئے تھے یا انھوں نے حائل ہونے کا اندیشہ ظاہر کیا تھا وفود کے سال جب اس قبیلے کی حاضری ہوئی تو انھیں کوئی رکاوٹ نہ تھی کیونکہ اس وقت مکہ فتح ہونے کی وجہ سے کفر کا زور ٹوٹ چکا تھا۔ اس کی تفصیل ہم آئندہ حدیث کے تحت بیان کریں گے۔