تشریح:
1۔ سید کا نام ابہم تھا شرجیل بھی کہا جاتا تھا۔ اور عاقب کا نام عبدالمسیح تھا یہ ان کا مشیر تھا۔ وہ اسی کے مشورے سے تمام امور سر انجام دیتے تھےابو حارث بن علقمہ بہت بڑا عالم، امام، صاحب مدراس تھا اور سیدان کا نگران اور حضر و سفر کا ذمہ دار تھا۔
2۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں اسلام کی دعوت دی تو انھوں نے اسلام قبول کرنے سے انکار کر دیا۔ اس کے بعد رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’اگر تم میری باتوں کا انکار کرتے ہو تو میں تم سے مباہلہ کرتا ہوں۔‘‘ ان میں سے سید اور عاقب نے کہا: ہم آپ سے مباہلہ نہیں کرتے البتہ آپ ہم سے جو طلب کریں ہم دینے کے لیے حاضر ہیں اور آپ سے صلح کرتے ہیں۔ چنانچہ آپ نے ان سے اس شرط پر صلح کی کہ وہ کپڑوں کے ہزار جوڑے ماہ رجب میں اور ہزار جوڑے ماہ صفر میں ادا کریں گے اور ہر جوڑے کے ساتھ ایک اوقیہ چاندی بھی دیں گےجب وہ صلح کر کے اپنے وطن روانہ ہو گئے تو تھوڑے ہی دنوں بعد سید اور عاقب رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضرہوکر مشرف بہ اسلام ہوگئے۔ (الطبقات الکبری لابن سعد:357/1۔ وفتح الباري:118/8)