تشریح:
1۔ حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ غزوات میں شمولیت کی وجہ سے اموال غنیمت کے باعث بہت مال دار ہوگئے تھے، اس لیے ان کی تقسیم کے متعلق سوال کیا۔
2۔ چونکہ یہ مہاجرتھے اور مکہ میں سخت علیل ہوگئے، انھیں خیال آیا کہ اگرمکہ ہی میں انتقال ہوگیا تو شاید ہجرت کا ثواب ضائع ہوجائے۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں تسلی دی کہ اس مرض میں تمھیں موت نہیں آئے گی بلکہ تم زندہ رہوگے حتی کہ تم سے مسلمانوں کو نفع پہنچے گا اور مشرکین ومنافقین تمہاری وجہ سے بہت نقصان اٹھائیں گے، چنانچہ ایسا ہی ہوا۔ وہ فاتح فارس بنے اور حضرت عمر ؓ کے دور خلافت میں ہونے والی جنگ قادسیہ میں سپہ سالار تھے۔ چونکہ اس حدیث میں حجۃ الوداع کا بیان ہے، اس لیے امام بخاری ؒ نے اسے ذکر کیا ہے۔