قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ المَغَازِي (بَابُ حَجَّةِ الوَدَاعِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4409. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ هُوَ ابْنُ سَعْدٍ حَدَّثَنَا ابْنُ شِهَابٍ عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ عَادَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَلَغَ بِي مِنْ الْوَجَعِ مَا تَرَى وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي قَالَ لَا قُلْتُ أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ قَالَ لَا قُلْتُ فَالثُّلُثِ قَالَ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى اللُّقْمَةَ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آأُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي قَالَ إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يَنْتَفِعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ

مترجم:

4409.

حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ نبی ﷺ حجۃ الوداع کے موقع پر میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ بیماری نے مجھے موت کے منہ میں لا ڈالا تھا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! آپ دیکھ رہے ہیں کہ میری بیماری کس حد کو پہنچ چکی ہے۔ میرے پاس مال ہے جس کی وارث صرف ایک بیٹی ہے، تو کیا میں اپنا دو تہائی مال خیرات کر دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے عرض کی: آدھا کر دوں؟ آپ نے فرمایا: ’’نہیں۔‘‘ میں نے عرض کی: پھر ایک تہائی اللہ کی راہ میں دے دوں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تہائی بھی بہت زیادہ ہے۔ تم اپنے وارثوں کو مال دار چھوڑ کر جاؤ تو یہ اس سے کہیں بہتر ہے کہ تم انہیں محتاج چھوڑ کر جاؤ اور وہ لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلاتے پھریں۔ اور تم جو کچھ بھی خرچ کرو گے، اگر اس سے اللہ کی رضا مقصود ہو تو تمہیں اس پر ثواب ملے گا حتی کہ اس لقمے پر بھی تمہیں ثواب ملے گا جو تم اپنی بیوی کے منہ میں رکھو گے۔‘‘ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں (مکہ ہی میں رہ جاؤں گا) اپنے ساتھیوں کے ساتھ (مدینے) نہیں جا سکوں گا؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تجھے ہرگز پیچھے (مکہ میں) نہیں چھوڑا جائے گا مگر تم اللہ کی رضا جوئی کے لیے جو عمل بھی کرو گے تو تمہارا مقام و مرتبہ اللہ کے ہاں بلند ہو گا۔ امید ہے کہ تم ابھی زندہ رہو گے اور تم سے کچھ لوگوں کو نفع پہنچے گا اور کچھ لوگ تیری وجہ سے نقصان اٹھائیں گے۔ اے اللہ! میرے اصحاب کی ہجرت پوری کر دے اور انہیں ایڑیوں کے بل مت پھیر، لیکن نقصان میں تو سعد بن خولہ رہے۔‘‘ رسول اللہ ﷺ اظہار افسوس کرتے تھے کہ وہ مکہ ہی میں فوت ہو گئے تھے۔