تشریح:
1۔ امام بخاریؒ کا تفسیر قرآن کے سلسلے میں ایک انداز ہے کہ اگرقرآن کے الفاظ کسی حدیث میں آئے ہوں تو اس حدیث کو تفسیر کے اسلوب میں بیان کردیتے ہیں۔ مذکورہ روایت کا تذکرہ بھی اسی پہلو سے ہے کیونکہ اس روایت میں اہل ایمان کا حضرت آدم ؒ سے یہ کہنا مذکور ہے: "اللہ تعالیٰ نے آپ کو تمام چیزوں کے نام سکھائے۔" اسی مناسبت سے اس حدیث کو﴿وَعَلَّمَ آدَمَ الْأَسْمَاءَ كُلَّهَا﴾ کی تفسیر میں بیان کیا ہے۔
2۔ واضح رہے کہ اس حدیث میں شفاعت کبریٰ کا بیان ہے لیکن سوال پیدا ہوتا ہے کہ جنت میں داخلے کی سفارش تو شفاعت صغریٰ ہے، حالانکہ ذکر شفاعت کبریٰ کا ہے، یعنی حساب وکتاب شروع ہوجائے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ حدیث کےالفاظ: "میں اپنے رب سے اجازت طلب کروں گا تو اجازت مل جائے گی۔" تک شفاعت کبریٰ کا بیان ہے، اس کے بعد شفاعت صغریٰ کا ذکر ہے۔ (شرح العقیدہ الطحاویة، ص:163)
3۔ اس امر کی نشاندہی بھی ضروری ہے کہ جن لوگوں کے متعلق ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہنا قراردیاگیا ہے ان میں سے چند حسب ذیل ہیں: ©۔ جو اللہ کی ذات وصفات اور اختیارات میں کسی کوشریک کرے۔ (البینة:6:98) ©۔ اور جو اللہ اور اسکے رسول (صلی اللہ علیه وسلم) کی نافرمانی کرے۔ اور اللہ کی قائم کردہ حدود سے تجاوز کرے۔ (النسآء:14:4) ©۔جو کسی مسلمان کو ناحق قتل کرے۔ (النسآء:93:4) ©۔ جو بدکاری اور زنا کرے۔ ©۔ جو بزدلی کا مظاہرہ کرتے ہوئے میدان جنگ سے بھاگ جائے۔ (الفرقان:68/25، 69) ©۔ جواللہ کے قوانین کے خلاف زندگی بسر کرے۔ (الأنفال:8:16)