قسم الحديث (القائل): موقوف ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

4521. حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ أَخْبَرَنِي كُرَيْبٌ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ يَطَّوَّفُ الرَّجُلُ بِالْبَيْتِ مَا كَانَ حَلَالًا حَتَّى يُهِلَّ بِالْحَجِّ فَإِذَا رَكِبَ إِلَى عَرَفَةَ فَمَنْ تَيَسَّرَ لَهُ هَدِيَّةٌ مِنْ الْإِبِلِ أَوْ الْبَقَرِ أَوْ الْغَنَمِ مَا تَيَسَّرَ لَهُ مِنْ ذَلِكَ أَيَّ ذَلِكَ شَاءَ غَيْرَ أَنَّهُ إِنْ لَمْ يَتَيَسَّرْ لَهُ فَعَلَيْهِ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ فِي الْحَجِّ وَذَلِكَ قَبْلَ يَوْمِ عَرَفَةَ فَإِنْ كَانَ آخِرُ يَوْمٍ مِنْ الْأَيَّامِ الثَّلَاثَةِ يَوْمَ عَرَفَةَ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِ ثُمَّ لِيَنْطَلِقْ حَتَّى يَقِفَ بِعَرَفَاتٍ مِنْ صَلَاةِ الْعَصْرِ إِلَى أَنْ يَكُونَ الظَّلَامُ ثُمَّ لِيَدْفَعُوا مِنْ عَرَفَاتٍ إِذَا أَفَاضُوا مِنْهَا حَتَّى يَبْلُغُوا جَمْعًا الَّذِي يَبِيتُونَ بِهِ ثُمَّ لِيَذْكُرُوا اللَّهَ كَثِيرًا وَأَكْثِرُوا التَّكْبِيرَ وَالتَّهْلِيلَ قَبْلَ أَنْ تُصْبِحُوا ثُمَّ أَفِيضُوا فَإِنَّ النَّاسَ كَانُوا يُفِيضُونَ وَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ وَاسْتَغْفِرُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَحِيمٌ حَتَّى تَرْمُوا الْجَمْرَةَ

مترجم:

4521.

حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: (حج تمتع کرنے والا) حاجی جب تک احرام کی پابندیوں سے آزاد رہے تو وہ بیت اللہ کا نفل طواف کرتا رہے۔ پھر جب (آٹھویں تاریخ کو) حج کا احرام بندھے اور عرفات جانے کے لیے سوار ہو تو اونٹ، گائے اور بکری وغیرہ سے جو قربانی میسر ہو اسے (نحر کے دن) ذبح کرے۔ اور اگر قربانی کا جانور میسر نہ ہو تو حج کے دنوں میں یوم عرفہ سے پہلے تین دن کے روزے رکھے۔ اگر آخری روزہ عرفہ کے دن آ جائے تو کوئی حرج نہیں۔ پھر (منیٰ سے) چل کر عرفات کو جائے، وہاں نماز عصر کے بعد رات کی تاریکی تک وقوف کرے۔ پھر عرفات سے اس وقت لوٹے جب دوسرے لوگ واپس آئیں اور سب لوگوں کے ساتھ مزدلفہ میں رات بسر کرے، وہاں صبح تک اللہ کا ذکر، تکبیر و تہلیل بکثرت کرے۔ پھر وہاں سے لوگوں کے ساتھ منیٰ واپس آئے جیسا کہ ارشاد باری تعالٰی ہے: "پھر وہاں سے پلٹو جہاں سے لوگ پلٹتے ہیں اور اللہ تعالٰی سے بخشش طلب کرتے رہو۔ یقینا اللہ تعالٰی بہت زیادہ بخشنے والا بےحد مہربان ہے۔" پھر جمرہ، عقبہ کو کنکریاں مارنے تک تسبیح و تہلیل اور ذکر الہٰی کرتے رہو۔