قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ} إِلَى: {بِهِ عَلِيمٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4588 .   حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ إِسْحَاقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَقُولُ كَانَ أَبُو طَلْحَةَ أَكْثَرَ أَنْصَارِيٍّ بِالْمَدِينَةِ نَخْلًا وَكَانَ أَحَبَّ أَمْوَالِهِ إِلَيْهِ بَيْرُحَاءَ وَكَانَتْ مُسْتَقْبِلَةَ الْمَسْجِدِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدْخُلُهَا وَيَشْرَبُ مِنْ مَاءٍ فِيهَا طَيِّبٍ فَلَمَّا أُنْزِلَتْ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ قَامَ أَبُو طَلْحَةَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ يَقُولُ لَنْ تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّى تُنْفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ وَإِنَّ أَحَبَّ أَمْوَالِي إِلَيَّ بَيْرُحَاءَ وَإِنَّهَا صَدَقَةٌ لِلَّهِ أَرْجُو بِرَّهَا وَذُخْرَهَا عِنْدَ اللَّهِ فَضَعْهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ حَيْثُ أَرَاكَ اللَّهُ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَخْ ذَلِكَ مَالٌ رَايِحٌ ذَلِكَ مَالٌ رَايِحٌ وَقَدْ سَمِعْتُ مَا قُلْتَ وَإِنِّي أَرَى أَنْ تَجْعَلَهَا فِي الْأَقْرَبِينَ قَالَ أَبُو طَلْحَةَ أَفْعَلُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَسَمَهَا أَبُو طَلْحَةَ فِي أَقَارِبِهِ وَفِي بَنِي عَمِّهِ قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ وَرَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ ذَلِكَ مَالٌ رَابِحٌ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ يَحْيَى قَالَ قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ مَالٌ رَايِحٌ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت ( لن تنالوا البر حتٰی تنفقوا مما تحبون )کی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4588.   حضرت انس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مدینہ طیبہ میں حضرت ابوطلحہ ؓ کے پاس سب انصار سے زیادہ کھجوروں کے باغات تھے۔ اور "بیرحاء" نامی باغ انہیں اپنی جائیداد میں سب سے زیادہ عزیز تھا۔ یہ مسجد نبوی کے بالکل سامنے تھا اور خود رسول اللہ ﷺ اس باغ میں تشریف لے جاتے اور اس کا شیریں اور عمدہ پانی نوش جاں فرمایا کرتے تھے۔ جب یہ آیت نازل ہوئی: ﴿لَن تَنَالُوا الْبِرَّ حَتَّىٰ تُنفِقُوا مِمَّا تُحِبُّونَ﴾ تو حضرت ابوطلحہ ؓ اٹھ کھڑے ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! اللہ تعالٰی نے فرمایا ہے: "جب تک تم اپنی پسندیدہ اور مرغوب چیز کو خرچ نہیں کرو گے نیکی کو نہ پا سکو گے۔" مجھے اپنی جائیداد میں سب سے زیادہ عزیز "بیرحاء" ہے اور یہ اللہ کی راہ میں صدقہ ہے۔ میں اللہ سے اس کے اجروثواب اور اس کے ہاں اس کے ذخیرہ بننے کی امید رکھتا ہوں۔ اللہ کے رسول! آپ جہاں مناسب خیال کریں اسے خرچ کر دیں۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "بہت خوب! یہ مال و دولت فنا ہونے والا اور زوال پذیر ہے، میں نے تمہاری بات سن لی ہے، میرا خیال ہے کہ تم اسے اپنے رشتے داروں میں تقسیم کر دو۔" حضرت ابوطلحہ نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں ایسا ہی کروں گا، چنانچہ حضرت ابوطلحہ ؓ نے وہ باغ اپنے عزیزوں اور چچا زاد بھائیوں میں تقسیم کر دیا۔ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "یہ مال تو بہت ہی نفع بخش (رابح) بن گیا ہے۔" یحییٰ بن یحییٰ بھی امام مالک سے مال رايح کے الفاظ ذکر کرتے ہیں۔