قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ الخَدَمِ لِلْمَسْجِدِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: «نَذَرْتُ لَكَ مَا فِي بَطْنِي مُحَرَّرًا لِلْمَسْجِدِ يَخْدُمُهَا»

460. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ وَاقِدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ: أَنَّ امْرَأَةً - أَوْ رَجُلًا - كَانَتْ تَقُمُّ المَسْجِدَ - وَلاَ أُرَاهُ إِلَّا امْرَأَةً - فَذَكَرَ حَدِيثَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ «أَنَّهُ صَلَّى عَلَى قَبْرِهَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

حضرت عبداللہ بن عباس ؓ نے ( قرآن کی اس آیت ) “ جو اولاد میرے پیٹ میں ہے، یا اللہ! میں نے اسے تیرے لیے آزاد چھوڑنے کی نذر مانی ہے ” کے متعلق فرمایا کہ مسجد کی خدمت میں چھوڑ دینے کی نذر مانی تھی کہ ( وہ تا عمر ) اس کی خدمت کیا کرے گا۔تشریح : سورۃ آل عمران میں حضرت مریم کی والدہ کا یہ قصہ مذکور ہے۔ حالت حمل میں انھوں نے نذر مانی تھی کہ جو بچہ پیدا ہوگا مسجد اقصیٰ کی خدمت کے لیے وقف کردوں گی۔ مگرلڑکی حضرت مریم پیدا ہوئیں۔ توان کوہی نذر پوری کرنے کے لیے وقف کردیاگیا۔ معلوم ہوا کہ مساجد کا احترام ہمیشہ سے چلا آ رہا ہے اوران کی خدمت کے لیے کسی کو مقرر کردینا درست ہے جیسا کہ آج کل خدام مساجد ہوتے ہیں۔

460.

حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے، ایک عورت ۔۔ یا مرد ۔۔ مسجد نبوی میں جھاڑو دیا کرتا تھا ۔۔ راوی حدیث ابورافع کہتے ہیں کہ میرے خیال کے مطابق وہ عورت ہی تھی ۔۔ پھر انھوں نے نبی ﷺ کی حدیث نقل فرمائی کہ آپ ﷺ  نے اس کی قبر پر نماز پڑھی۔