قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {إِنَّمَا الْخَمْرُ وَالْمَيْسِرُ وَالأَنْصَابُ وَالأَزْلاَمُ رِجْسٌ مِنْ عَمَلِ الشَّيْطَانِ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: " الأَزْلاَمُ: القِدَاحُ يَقْتَسِمُونَ بِهَا فِي الأُمُورِ، وَالنُّصُبُ: أَنْصَابٌ يَذْبَحُونَ عَلَيْهَا " وَقَالَ غَيْرُهُ: " الزَّلَمُ: القِدْحُ لاَ رِيشَ لَهُ وَهُوَ وَاحِدُ، الأَزْلاَمِ وَالِاسْتِقْسَامُ: أَنْ يُجِيلَ القِدَاحَ فَإِنْ نَهَتْهُ انْتَهَى وَإِنْ أَمَرَتْهُ فَعَلَ مَا تَأْمُرُهُ بِهِ، يُجِيلُ: يُدِيرُ، وَقَدْ أَعْلَمُوا القِدَاحَ أَعْلاَمًا، بِضُرُوبٍ يَسْتَقْسِمُونَ بِهَا، وَفَعَلْتُ مِنْهُ قَسَمْتُ، وَالقُسُومُ: المَصْدَرُ "

4616. حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ العَزِيزِ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ العَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنِي نَافِعٌ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: «نَزَلَ تَحْرِيمُ الخَمْرِ، وَإِنَّ فِي المَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ لَخَمْسَةَ أَشْرِبَةٍ مَا فِيهَا شَرَابُ العِنَبِ»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباس ؓنے کہا کہ «الأزلام» سے مراد وہ تیر ہیں جن سے وہ اپنے کاموں میں فال نکالتے تھے۔ کافر ان سے اپنی قسمت کا حال دریافت کیا کرتے تھے۔ «نصب» (بیت اللہ کے چاروں طرف بت 360 کی تعداد میں کھڑے کئے ہوئے تھے جن پر وہ قربانی کیا کرتے تھے۔) دوسرے لوگوں نے کہا ہے کہ لفظ «زلم» وہ تیر جن کے پر نہیں ہوا کرتے، «الأزلام» کا واحد ہے۔ «استقسام» یعنی پانسا پھینکنا کہ اس میں نہیں آ جائے تو رک جائیں اور اگر حکم آ جائے تو حکم کے مطابق عمل کریں۔ تیروں پر انہوں نے مختلف قسم کے نشانات بنا رکھے تھے اور ان سے قسمت کا حال نکالا کرتے تھے۔ «استقسام» سے (لازم) «فعلت» کے وزن پر «قسمت» ہے اور «لقسوم»، «مصدر» ہے۔

4616.

حضرت ابن عمر ؓ سے روایت ہے، انہوں نے فرمایا: شراب کی حرمت نازل ہوئی تو مدینہ طیبہ میں اس وقت پانچ قسم کی شراب استعمال ہوتی لیکن انگوری شراب کا استعمال نہیں ہوتا تھا۔