قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ {فَلاَ وَرَبِّكَ لاَ يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4619 .   حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ قَالَ خَاصَمَ الزُّبَيْرُ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ فِي شَرِيجٍ مِنْ الْحَرَّةِ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ اسْقِ يَا زُبَيْرُ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ ثُمَّ أَرْسِلْ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ وَاسْتَوْعَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ حَقَّهُ فِي صَرِيحِ الْحُكْمِ حِينَ أَحْفَظَهُ الْأَنْصَارِيُّ كَانَ أَشَارَ عَلَيْهِمَا بِأَمْرٍ لَهُمَا فِيهِ سَعَةٌ قَالَ الزُّبَيْرُ فَمَا أَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَاتِ إِلَّا نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلَا وَرَبِّكَ لَا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( فلا وربک لا یومنون حتی یحکموک )) کی تفسیر

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4619.   حضرت عروہ ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: حضرت زبیر ؓ اور ایک انصاری کے درمیان حرہ میں واقع ایک برساتی نالے کے متعلق جھگڑا ہوا تو نبی ﷺ نے حضرت زبیر ؓ سے فرمایا: ’’تم (اپنے درختوں کو) پانی پلا لو، پھر اپنے ہمسائے (کے باغ) کی طرف پانی جانے دو۔‘‘ یہ سن کر انصاری کہنے لگا: اللہ کے رسول! اس لیے کہ وہ آپ کی پھوپھی کا بیٹا ہے؟ یہ بات سن کر رسول اللہ ﷺ کے چہرے کا رنگ متغیر ہو گیا۔ پھر آپ نے فرمایا: ’’اے زبیر! تم (اپنے باغ کو) پانی پلاؤ اور جب تک پانی منڈیروں تک نہ پہنچ جائے اپنے ہمسائے کے لیے پانی نہ چھوڑو۔‘‘ جب انصاری نے آپ کو غصہ دلایا تو نبی ﷺ نے اپنے صریح حکم سے حضرت زبیر ؓ کو ان کا پورا پورا حق دلایا جبکہ آپ کے پہلے حکم میں وسعت اور دونوں کی رعایت ملحوظ تھی۔ حضرت زبیر ؓ کہتے ہیں: میرے خیال کے مطابق یہ آیت کریمہ اسی مقدمہ میں نازل ہوئی: ’’(اے محمد ﷺ) تیرے رب کی قسم! یہ لوگ اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتے جب تک اپنے تنازعات میں آپ کو حکم تسلیم نہ کریں۔‘‘