قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {قَالَ: بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: سَوَّلَتْ: زَيَّنَتْ "

4725 .   حَدَّثَنَا مُوسَى حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ عَنْ حُصَيْنٍ عَنْ أَبِي وَائِلٍ قَالَ حَدَّثَنِي مَسْرُوقُ بْنُ الْأَجْدَعِ قَالَ حَدَّثَتْنِي أُمُّ رُومَانَ وَهْيَ أُمُّ عَائِشَةَ قَالَتْ بَيْنَا أَنَا وَعَائِشَةُ أَخَذَتْهَا الْحُمَّى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَعَلَّ فِي حَدِيثٍ تُحُدِّثَ قَالَتْ نَعَمْ وَقَعَدَتْ عَائِشَةُ قَالَتْ مَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَيَعْقُوبَ وَبَنِيهِ بَلْ سَوَّلَتْ لَكُمْ أَنْفُسُكُمْ أَمْرًا فَصَبْرٌ جَمِيلٌ وَاللَّهُ الْمُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( بل سولت لکم انفسکم امرا....الایۃ )) کی تفسیر” حضرت یعقوب نے کہا، تم نے اپنے دل سے خود ایک جھوٹی بات گھڑ لی ہے“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ «سولت» ‏‏‏‏ کا معنی تمہارے دلوں نے ایک من گھڑت بات کو اپنے لیے اچھا سمجھ لیا ہے۔

4725.   حضرت مسروق بن اجدع سے روایت ہے، انہوں نے کہا: مجھے ام المومنین حضرت عائشہ‬ ؓ ک‬ی والدہ حضرت ام رومان‬ ؓ ن‬ے بیان کیا کہ میں اور عائشہ‬ ؓ ب‬یٹھے ہوئے تھے، اس دوران میں عائشہ‬ ؓ ک‬و بخار چڑھ گیا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’غالبا یہ بخار ان باتوں کی وجہ سے ہے جن کا چرچا ہو رہا ہے۔‘‘ حضرت ام رومان نے کہا: جی ہاں۔ اس کے بعد حضرت عائشہ ؓ اٹھ کر بیٹھ گئیں اور کہا: ’’میری اور آپ لوگوں کی مثال حضرت یعقوب ؑ اور ان کے بیٹوں جیسی ہے۔‘‘ ’’بلکہ تم لوگوں نے ایک بری بات کو بنا سنوار لیا ہے، خیر اب صبر ہی بہتر ہے اور جو کچھ تم بیان کرتے ہو، اس کے متعلق میں اللہ ہی سے مدد چاہتی ہوں۔‘‘