قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ{وَلَقَدْ أَوْحَيْنَا إِلَى مُوسَى أَنْ أَسْرِ بِعِبَادِي فَاضْرِبْ لَهُمْ طَرِيقًا فِي الْبَحْرِ يَبَسًا لاَ تَخَافُ دَرَكًا وَلاَ تَخْشَى فَأَتْبَعَهُمْ فِرْعَوْنُ بِجُنُودِهِ فَغَشِيَهُمْ مِنَ الْيَمِّ مَا غَشِيَهُمْ وَأَضَلَّ فِرْعَوْنُ قَوْمَهُ وَمَا هَدَى})

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

4772 .   حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا رَوْحٌ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا قَالَ لَمَّا قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَدِينَةَ وَالْيَهُودُ تَصُومُ يَوْمَ عَاشُورَاءَ فَسَأَلَهُمْ فَقَالُوا هَذَا الْيَوْمُ الَّذِي ظَهَرَ فِيهِ مُوسَى عَلَى فِرْعَوْنَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْنُ أَوْلَى بِمُوسَى مِنْهُمْ فَصُومُوهُ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( ولقد اوحینا الی موسیٰ ان اسر بعبادی )) الایۃ کی تفسیریعنی”اور ہم نے موسیٰ کے پاس وحی بھیجی کہ میرے بندوں کو راتوں رات یہاں سے نکال کر لے جا، پھر ان کے لیے سمندر میں (لاٹھی مار کر) خشک راستہ بنا لینا تم کو نہ پکڑے جانے کا خوف ہو گا اور نہ تم کو (اور کوئی) ڈر ہو گا، پھر فرعون نے بھی اپنے لشکر سمیت ان کا پیچھا کیا تو دریا جب ان پر آ ملنے کو تھا آ ملا اور فرعون نے تو اپنی قوم کو گمراہ ہی کیا تھا اور سیدھی راہ پر نہ لایا“۔

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

4772.   حضرت ابن عباس ؓ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: جب رسول اللہ ﷺ مدینہ طیبہ تشریف لائے تو یہودی عاشوراء کا روزہ رکھتے تھے۔ آپ ﷺ نے ان سے اس کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے بتایا کہ اس دن حضرت موسٰی ؑ نے فرعون پر غلبہ پایا تھا۔ نبی ﷺ نے فرمایا: ’’ہم ان کے مقابلے میں حضرت موسٰی ؑ کے زیادہ حق دار ہیں۔ مسلمانو! تم بھی اس دن کا روزہ رکھا کرو۔‘‘