تشریح:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خذیمہ بن ثابت رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی شہادت کو دو گواہوں کے برابر قرار دیا۔ اس کا واقعہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دیہاتی سے گھوڑا خریدا اورآپ نے اس سے کہا: تم میرے ساتھ آؤ تا کہ میں تمہارے گھوڑے کی قیمت ادا کروں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جلدی جلدی چلے جبکہ وہ دیہاتی آہستہ آہستہ چلنے لگا۔ اس دوران میں لوگ اس دیہاتی کے پاس آئے اور گھوڑے کا سودا کرنے لگے۔ انھیں علم نہیں تھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے خرید لیا ہے۔ اس دیہاتی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا: اگرگھوڑا خریدنا ہے تو خریدلو ورنہ میں اسے فروخت کر دوں گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی آواز سن کر رُک گئے اور فرمایا: ’’کیا میں نے اسے تم سے خرید نہیں لیا۔‘‘ دیہاتی نے کہا: اللہ کی قسم! ایسا نہیں ہے۔ میں نے یہ تم کو بیچا ہی نہیں ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’کیوں نہیں، میں نے تم سے خرید لیا ہے۔‘‘ دیہاتی نے کہا: کوئی گواہ لاؤ۔ حضرت خذیمہ انصاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بولے: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو نے فروخت کر دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم خزیمہ کی طرف متوجہ ہوئے اورفرمایا: ’’تم کس طرح گواہی دیتے ہو؟انھوں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم! آپ کی تصدیق کی بنا پر۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت خذیمہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی گواہی کو دو آدمیوں کی گواہی کےبرابر قرار دیا۔ (سنن أبي داود، القضاء، حدیث:3607) لیکن اس واقعے کو عام قرارنہیں دیا جاسکتا کیونکہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خصوصیت تھی۔ واللہ اعلم۔