تشریح:
1۔ ایک روایت میں"یوم القیامة" کے الفاظ ہیں، یعنی قیامت کے دن ایسا ہوگا۔ (صحیح البخاري، التفسیر، حدیث: 7382۔) قیامت کے دن کی تخصیص اس لیے ہے کہ جیسے دنیا کی آبادی اور تخلیق کے وقت اس کی ایجاد میں کمال قدرت کا اظہار ہوا تھا اسی طرح اس کے خراب ہونے کے وقت اس کے ختم اور نیست و بابود کرنے میں بھی اس کی قدرت کاملہ کا اظہار ہوگا۔
2۔ اس حدیث میں بھی اللہ تعالیٰ کے لیے "یمین" کا اثبات ہے، اس کے معنی قدرت لینا سلف صالحین کے مؤقف کے خلاف ہے، لہذا اسے اپنی حقیقی معنی میں سمجھنا چاہیے۔ اس کی تاویل نہ کی جائے بلکہ مبنی برحقیقت معنی پر محمول کرنا چاہیے۔ واللہ اعلم۔