تشریح:
1۔ انسان اگرچھپ کر کوئی گناہ کرنا چاہے تو دوسرے لوگوں سے توچھپا سکتا ہے مگر وہ اپنے اعضاء سے کیسے چھپائے، وہ تو اس کے آلہ کار ہیں۔ جب کسی کو معلوم ہوجائے کہ ہمارے کان، آنکھ، ہاتھ، پاؤں حتی کہ بدن کی کھال اور بال سب ہمارے نہیں بلکہ سرکاری گواہ ہیں کہ جب ان اعضاء سے ہمارے اعمال کے متعلق پوچھا جائے گا تو ساری باتیں بتا دیں گےتو پھر چھپ چھپا کر گناہ کرنے کا کوئی راستہ ہی نہیں رہتا۔ اس رسوائی سے بچنے کا اس کے سوا کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کہ گناہ کو ہی چھوڑ دیا جائے۔
2۔ حافظ ابن حجر رحمۃ اللہ علیہ نے لکھا ہے کہ کہ قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھنے والا عبد یالیل بن عمرو تھا اور دوقریشی امیہ بن خلف کے بیٹے صفوان اور ربیعہ تھے۔ ایک قول یہ بھی نقل کیا ہے کہ قریش سے صفوان بن امیہ تھا اور قبیلہ ثقیف سے تعلق رکھنے والے دو شخص عمرو کے بیٹے ربیعہ اور حبیب تھے۔ (فتح الباري:714/8)