قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ تَفْسِيرِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِهِ: {فَلَمَّا رَأَوْهُ عَارِضًا مُسْتَقْبِلَ أَوْدِيَتِهِمْ قَالُوا: هَذَا عَارِضٌ مُمْطِرُنَا بَلْ هُوَ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ بِهِ رِيحٌ فِيهَا عَذَابٌ أَلِيمٌ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: {عَارِضٌ} [الأحقاف: 24]: «السَّحَابُ»

4864 .   حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عِيسَى حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنَا عَمْرٌو أَنَّ أَبَا النَّضْرِ حَدَّثَهُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَاحِكًا حَتَّى أَرَى مِنْهُ لَهَوَاتِهِ إِنَّمَا كَانَ يَتَبَسَّمُ

صحیح بخاری:

کتاب: قرآن پاک کی تفسیر کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: آیت (( فلما راوہ عارضا الایۃ )) کی تفسیریعنی ”پھر جب ان لوگوں نے بادل کو اپنی وادیوں کے اوپر آتے دیکھا تو بولے کہ واہ یہ تو بادل ہے جو ہم پر برسے گا، نہیں بلکہ یہ تو وہ ہے جس کی تم جلدی مچایا کرتے تھے، یعنی ایک آندھی جس میں درد ناک عذاب ہے“

)
  تمہید باب

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

ترجمۃ الباب:

‏‏‏‏ ابن عباسؓ نے کہا «عارض» بمعنی بادل ہے۔

4864.   نبی ﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ‬ ؓ ب‬یان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کبھی اس طرح ہنستے نہیں دیکھا کہ آپ کے حلق کا سرخ گوشت نظر آ جائے بلکہ آپ تبسم فرمایا کرتے تھے۔