تشریح:
1۔ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اس عنوان کے تحت دو احادیث پیش کی ہیں: پہلی حدیث میں پیش گوئی کا وقت اور دوسری حدیث میں اس کا مصداق سامنے آنے کا وقت بیان ہوا ہے۔
2۔ سرداران قریش کو دنیا و آخرت میں کس قدر ذلت سے دوچار ہونا پڑا اس کی وضاحت درج ذیل حدیث سے ہوتی ہے، حضرت ابوطلحہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے قریش کے چوبیس (24) مقتول سردار بدر کے ایک بہت ہی تاریک اور گندے کنویں میں پھینک دیے گئے، پھرآپ اس کے کنارے کھڑے ہوئے اور کفار قریش کے مقتول سرداروں کے نام لے کر انھیں آواز دینے لگے: ’’اے فلاں! اے فلاں! اے فلاں! اے فلاں!کیا آج تمہارے لیے یہ بات بہتر نہیں تھی کہ تم نے دنیا میں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کی ہوتی؟بے شک ہم سے ہمارے رب نے جو وعدہ کیا تھا وہ ہمیں پوری طرح حاصل ہوگیا،تو کیا تمہارے رب کاتمہارے متعلق جو وعدہ (عذاب) تھا وہ بھی تمھیں پوری طرح مل گیا؟‘‘(صحیح البخاري، المغازي، حدیث: 3976)