تشریح:
1۔ اس سورت کی پہلی آیت میں اللہ تعالیٰ کے لیے تسبیح کا حکم ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ وہ ذات ہر قسم کے عیب و نقص سے پاک ہے۔بلا شرکت غیرے مختار کل ہے کائنات کی تمام اشیاء پر اسے پورا پورا کنٹرول حاصل ہے، تسبیح کرنے سے مراد اللہ تعالیٰ کو مذکورہ صفات کے ساتھ یاد کرنا ہے۔
2۔ جب یہ آیت نازل ہوئی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اس آیت کے مطابق تم سجدے میں (سبحان ربي الأعلی) اور سورہ واقعہ کی آخری آیت کے مطابق رکوع میں (سبحان ربي العظيم) پڑھا کرو۔‘‘ (مسند أحمد:155/4)