قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: فعلی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الصَّلاَةِ (بَابُ الصَّلاَةِ إِلَى الأُسْطُوَانَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: وَقَالَ عُمَرُ: «المُصَلُّونَ أَحَقُّ بِالسَّوَارِي مِنَ المُتَحَدِّثِينَ إِلَيْهَا» وَرَأَى عُمَرُ: رَجُلًا يُصَلِّي بَيْنَ أُسْطُوَانَتَيْنِ، فَأَدْنَاهُ إِلَى سَارِيَةٍ، فَقَالَ: صَلِّ إِلَيْهَا

502. حَدَّثَنَا المَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي عُبَيْدٍ، قَالَ: كُنْتُ آتِي مَعَ سَلَمَةَ بْنِ الأَكْوَعِ فَيُصَلِّي عِنْدَ الأُسْطُوَانَةِ الَّتِي عِنْدَ المُصْحَفِ، فَقُلْتُ: يَا أَبَا مُسْلِمٍ، أَرَاكَ تَتَحَرَّى الصَّلاَةَ عِنْدَ هَذِهِ الأُسْطُوَانَةِ، قَالَ: فَإِنِّي «رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَحَرَّى الصَّلاَةَ عِنْدَهَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

اور حضرت عمر ؓ نے فرمایا کہ نماز پڑھنے والے ستونوں کے ان لوگوں سے زیادہ مستحق ہیں جو اس پر ٹیک لگا کر باتیں کرتے ہیں۔ حضرت عمر ؓ نے ایک شخص کو دو ستونوں کے بیچ میں نماز پڑھتے دیکھا تو اسے ستون کے پاس کر دیا اور کہا کہ اس کی طرف نماز پڑھ۔

502.

حضرت یزید بن ابوعبید ؓ سے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ میں حضرت سلمہ بن اکوع ؓ  کے ساتھ (مسجد نبوی میں) آیا کرتا تھا۔ وہ ہمیشہ اس ستون کے سامنے کر کے نماز پڑھتے جہاں مصحف شریف رکھا ہوتا تھا۔ میں نے ان سے پوچھا: اے ابومسلم! تم اس ستون کے قریب ہی نماز پڑھنے کی کوشش کیوں کرتے ہو؟ انھوں نے فرمایا: میں نے نبی ﷺ کو دیکھا ہے کہ وہ بھی کوشش سے اس ستون کو سامنے کر کے نماز پڑھا کرتے تھے۔