موضوعات
قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل
صحيح البخاري: كِتَابُ فَضَائِلِ القُرْآنِ (بَابُ قَوْلِ المُقْرِئِ لِلْقَارِئِ حَسْبُكَ)
حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
5090 . حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَبِيدَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ قَالَ قَالَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْرَأْ عَلَيَّ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ آقْرَأُ عَلَيْكَ وَعَلَيْكَ أُنْزِلَ قَالَ نَعَمْ فَقَرَأْتُ سُورَةَ النِّسَاءِ حَتَّى أَتَيْتُ إِلَى هَذِهِ الْآيَةِ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلَاءِ شَهِيدًا قَالَ حَسْبُكَ الْآنَ فَالْتَفَتُّ إِلَيْهِ فَإِذَا عَيْنَاهُ تَذْرِفَانِ
صحیح بخاری:
کتاب: قرآن کے فضائل کا بیان
باب: قرآن سننے والے کا پڑھنے والے سے کہنا کہ بس کر بس کر
)مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)
5090. سیدنا عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نبی ﷺ نے فرمایا: ”اے عبداللہ ! مجھے قرآن سناؤ۔“ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! کیا میں آپ کو قرآن سناؤں، حالانکہ آپ پر تو قرآن نازل کیا گیا ہے؟ نبی ﷺ نے فرمایا: ”ہاں (تم مجھے قرآن سناؤ)“، میں نے سورہ نساء پڑھنا شروع کی حتیٰ کہ میں اس آیت ہر پہنچا: ”پھر اس وقت کیا کیفیت ہو گی جب ہم ہر امت سے ایک گواہ لائیں گے۔ اور آپ کو (اے رسول!) ان لوگوں پر گواہ لائیں گے۔“ اس وقت آپ ﷺ نے فرمایا: ”بس کرو، اب یہ کافی ہے۔“ میں نے اپ کی طرف غور سے دیکھا تو آپ کی آنکھیں آنسو بہا رہی تھیں۔