تشریح:
(1) اسلامی شریعت میں بیک وقت چار سے زیادہ بیویاں رکھنا حرام ہے۔ چار کی اجازت بھی عدل وانصاف کے ساتھ مشروط ہے جیسا کہ مذکورہ حدیث کے سیاق سے معلوم ہوتا ہے۔ دوسری احادیث میں اس کی وضاحت ہے:٭ حضرت غیلان رضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تو ان کی دس بیویاں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان میں سے چار کا انتخاب کر لو اور باقی عورتوں کو اپنے سے جدا کردو۔‘‘ (سنن ابن ماجه، النكاح، حديث: 1953) ٭ حضرت قیس بن حارث رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں جب مسلمان ہوا تو میرے پاس آٹھ بیویاں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان میں سے چار پسند کرلو۔‘‘ (سنن أبي داود، الطلاق، حديث: 2241) ٭نوفل بن معاویہ رضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تو ان کی پانچ بیویاں تھیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں فرمایا: ’’چار کو رکھ لو اور دوسری، یعنی پانچویں کو چھوڑ دو۔‘‘ (السنن الكبريٰ للبيهقي: 184/7)
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے مذکورہ عنوان کے متعلق لکھا ہے کہ اس کا حکم اجماع سے ثابت ہے۔ (فتح الباري: 174/9)