تشریح:
(1) دو بہنوں کا بیک وقت نکاح میں جمع کرنا حرام ہے ۔ اس پر امت کا اجماع ہے۔ وہ بہنیں، خواہ حقیقی ہوں یا مادری یا پدری، خواہ نسبی ہوں یا رضاعی کسی صورت میں ایسا کرنا جائز نہیں، البتہ ایک کی وفات یا طلاق کی صورت میں عدت گزارنے پر دوسری بہن سے نکاح جائز ہے۔ حدیث میں ہے کہ حضرت فیروز دیلمی رضی اللہ عنہ جب مسلمان ہوئے تو ان کے نکاح میں دو بہنیں تھیں، انھوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے ہاں دو بہنیں ہیں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’ان میں سے ایک کو طلاق دےدو۔‘‘(مسند أحمد: 232/4)
(2) امام بخاری رحمہ اللہ کی پیش کردہ حدیث سے بھی یہ ثابت ہوتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازواج مطہرات سے فرمایا تھا: ’’تم اپنی بہنوں اور بیٹیوں سے نکاح کی مجھے پیش کش نہ کیا کرو۔‘‘ بہرحال امت میں سے کوئی بھی اس کا قائل نہیں ہے، بالاتفاق دو بہنوں کا نکاح میں جمع کرنا حرام ہے۔