تشریح:
اس حدیث میں اختصار ہے۔ تفصیلی روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت انس ؓ کا مذکورہ ارشاد نمازوں کو بے وقت پڑھنے سے متعلق ہے، چنانچہ ابو رافع کہتے ہیں کہ میں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ میں آج ان چیزوں میں سے کسی ایک چیز کو بھی محفوظ نہیں پاتا جو رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں تھیں۔ ابو رافع نے کہا: اے ابو حمزہ! نماز بھی باقی نہیں ہے؟ حضرت انس ؓ نے جواب دیا: کیا تمھیں معلوم نہیں کہ حجاج بن یوسف نے نماز کا کیا حال کر رکھا ہے؟ (مسند أحمد: 208/3) اس روایت کی مزید تفصیل طبقات ابن سعد میں ہے۔ حضرت ثابت بنانی بیان کرتے ہیں کہ ہم ایک مرتبہ حضرت انس ؓ کے ساتھ تھے کہ حجاج بن یوسف نے نماز کو مؤخر کر کے پڑھا۔ حضرت انس ؓ کھڑے ہوئے تاکہ اس سلسلے میں اسے تنبیہ کی جائے، لیکن آپ کے متعلقین نے آپ کو بات کرنے سے روک دیا۔ آپ وہاں سے نکل آئے اور راستے میں اپنے ساتھیوں سے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہنے لگے کہ اب رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک کی کوئی بات نظر نہیں آتی، ہاں! ظاہری طور پر شہادتین کا اقرار ضرور موجود ہے۔ ایک آدمی نے کہا: نماز کا اہتمام تو باقی ہے؟ آپ نے فرمایا: تم نے نماز ظہر کو مغرب کے وقت پہنچا دیا ہے۔ کیا رسول اللہ ﷺ کے عہد مبارک میں نماز کا یہ حال تھا؟ (فتح الباري:19/2)