تشریح:
(1) قبل ازیں مقررہ اوقات پر نماز ادا کرنے کی اہمیت و افادیت، نیز وقت مقرر سے مؤخر کر کے نماز ادا کرنے کی مذمت بیان ہوئی تھی۔ اس باب کا مقصد یہ ہے کہ نماز اللہ کی بارگاہ میں باریابی حاصل کر کے مناجات کا نام ہے جو بہت بڑا اعزاز ہے۔ اس کے لیے مقررہ اوقات کی پابندی ضروری ہے۔ نماز مؤخر کر کے ادا کرنا گویا اس اعزاز سے محروم ہو نے کے مترادف ہے۔ اللہ کے ہاں یہ ناپسندیدہ عمل ہے کہ بندہ اس کی بارگاہ میں جائے اور اوقات کی نزاکت کا خیال نہ رکھے۔ (فتح الباري:21/2)
(2) اس حدیث میں مناجات کو اجمال کے ساتھ بیان کیا گیا ہے۔ دوسری روایات میں اس کی تفصیل ذکر کی گئی ہے، چنانچہ حدیث قدسی میں ہے:’’ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے : میں نے نماز (مراد فاتحہ) کو اپنے اور بندے کے درمیان تقسیم کردیا ہے اور بندے کو وہی ملے گا جس کا سوال کرے گا، چنانچہ جب بندہ﴿الْحَمْدُ لِلَّـهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ﴾ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:‘‘ میرے بندے نے میری حمد کی۔‘‘ اور جب بندہ ﴿الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ﴾ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے نے میری ثنا کی۔ اور جب بندہ ﴿مَالِكِ يَوْمِ الدِّينِ﴾ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ جواب دیتا ہے: میرے بندے نے میری عظمت کا اعتراف کیا اور جب بندہ ﴿إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ﴾ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: یہ میرے اور میرے بندے کے درمیان مشترک ہے،اور بندے کو اس کی طلب کردہ چیز ضرور دی جائے گی۔اور جب بندہ ﴿اهْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِيمَ﴾ ﴿صِرَاطَ الَّذِينَ أَنْعَمْتَ عَلَيْهِمْ غَيْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَيْهِمْ وَلَا الضَّالِّينَ﴾ کہتا ہے تو اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے : اس کا تعلق میرے بندے سے ہے اور بندے کو اس کی طلب کردہ چیز دی جاتی ہے ۔‘‘ (صحیح مسلم، الصلاة، حدیث:878(395)) اس بنا پر بندے کو دوران مناجات میں خلاف ادب چیزوں سے احتراز کرنا چاہیے، یعنی اپنے دائیں اور سامنے کی طرف تھوکنے سے پر ہیز کرنا چاہیے۔