قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: تقریری

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ الخُبْزِ المُرَقَّقِ وَالأَكْلِ عَلَى الخِوَانِ وَالسُّفْرَةِ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5388. حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ وَعَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ قَالَ كَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ يُعَيِّرُونَ ابْنَ الزُّبَيْرِ يَقُولُونَ يَا ابْنَ ذَاتِ النِّطَاقَيْنِ فَقَالَتْ لَهُ أَسْمَاءُ يَا بُنَيَّ إِنَّهُمْ يُعَيِّرُونَكَ بِالنِّطَاقَيْنِ هَلْ تَدْرِي مَا كَانَ النِّطَاقَانِ إِنَّمَا كَانَ نِطَاقِي شَقَقْتُهُ نِصْفَيْنِ فَأَوْكَيْتُ قِرْبَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِأَحَدِهِمَا وَجَعَلْتُ فِي سُفْرَتِهِ آخَرَ قَالَ فَكَانَ أَهْلُ الشَّأْمِ إِذَا عَيَّرُوهُ بِالنِّطَاقَيْنِ يَقُولُ إِيهًا وَالْإِلَهِ تِلْكَ شَكَاةٌ ظَاهِرٌ عَنْكَ عَارُهَا.

مترجم:

5388.

وہب بن کیسان سے روایت ہے انہوں نے کہا: شامی لوگ سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ کو عار دلاتے ہوئے کہتے: اے ذات نطاقین کے بیٹے! ان کی والدہ ماجدہ سیدہ اسماء‬ ؓ ن‬ے فرمایا: اے بیٹے! لوگ تجھے ''ذات نطاقین'' کا بیٹا کہہ کر طعنہ دیتے ہیں، کیا آپ کو علم ہے کہ ''نطاقین'' کیا تھے؟ میرا ایک کمر بند تھا۔ میں نے اس کے دو ٹکڑے کردیے : ایک ٹکڑے کے ساتھ میں نے (ہجرت کے موقع پر) رسول اللہ ﷺ کے مشکیزے کا منہ باندھا، دوسرا ٹکڑا میں نے دسترخوان کے طور پر رکھ دیا۔ وہب بن کیسان نے کہا جس وقت شامی لوگ سیدنا عبداللہ بن زبیر ؓ کو ''ذات نطاقین'' کا طعنہ دیتے تو وہ کہتے: ٹھیک ہے اللہ کی قسم! یہ ایک ایسا طعنہ ہے اس میں میرے لیے کوئی عاریا عیب نہیں۔