تشریح:
(1) اس سے مراد حلال کھانا ہے کیونکہ حرام کھانے کی مذمت کرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے۔ وہ تو سراپا عیب ہوتا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی مذمت کرتے اور اسے کھانے سے منع فرماتے تھے۔
(2) بعض حضرات کا خیال ہے کہ خلقت کے اعتبار سے اسے معیوب قرار دینا منع ہے، البتہ تیار شدہ کھانے پر عیب لگایا جا سکتا ہے لیکن الفاظ میں عموم ہے، کسی صورت میں اسے معیوب کہنا صحیح نہیں، خواہ بنانے اور تیار کرنے کے اعتبار سے کیوں نہ ہو۔ اس طرح کھانا تیار کرنے والے کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔ امام نووی رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ کھانے کے آداب میں سے ہے کہ اس میں عیب نہ نکالے جائیں کہ اس میں نمک نہیں ہے یا پھیکا ہے یا نمک زیادہ ہے یا اس کا شوربا اچھی طرح پکا ہوا نہیں ہے۔ یہ تمام باتیں مکروہ ہیں، البتہ پکانے اور ترکیب میں کسی نقص کی اصلاح کرنا مکروہ نہیں ہے۔ (فتح الباري: 678/9)