قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ النَّفَقَاتِ (بَابُ قَوْلِ النَّبِيِّ ﷺ : «مَنْ تَرَكَ كَلًّا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ»)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

ترجمة الباب:

5412 .   حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ المُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَسْأَلُ: «هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ فَضْلًا؟» فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى، وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ: «صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ» فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الفُتُوحَ، قَالَ: «أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ المُؤْمِنِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِوَرَثَتِهِ»

صحیح بخاری:

کتاب: خرچہ دینے کے بیان میں

 

تمہید کتاب  (

باب: رسول کریم ﷺ کا یہ فرماناجو شخص مر جائے اور قرض وغیرہ کا بوجھ ( مرتے وقت ) چھوڑے یا لا وارث بچے چھوڑ جائے تو ان کا بندوبست مجھ پر ہے “یعنی میرے ذمہ ہے۔ اس باب کے یہاں لانے سے حضرت امام بخاری کا مقصد یہ ہے کہ کوئی نادار مسلمان اولاد چھوڑجائے تو اولاد کی پر ورش بیت المال سے کی جائے گی۔ آج کے زمانے میں ایسے لا وارث مسلم بچوں کی پرورش مال زکوٰۃ سے کرنا مالدار مسلمانوں کا اہم ترین فریضہ ہے۔

)
 

مترجم: ١. شیخ الحدیث حافظ عبد الستار حماد (دار السلام)

5412.   سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس جب کسی ایسے شخص کا جنازہ لایا جاتا جس پر قرض ہوتا تو آپ دریافت فرماتے: مرنے والے نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کوئی ترکہ چھوڑا ہے؟ اگر بتایا جاتا کہ اس نے اتنا ترکہ چھوڑا ہے جس سے قرض ادا ہو سکتا ہے تو آپ اس کا جنازہ پڑھتے بصورت دیگر آپ دوسرے مسلمانوں سے فرماتے : ”تم خود ہی اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو۔“ پھر جب اللہ تعالٰی نے آپ پر فتوحات کے دروزاے کھول دیے تو آپ نے فرمایا: ”میں اہل ایمان سے خود ان کی جانوں سے بھی زیادہ قریب ہوں، اس لیے ان میں سے جب کوئی وفات پا جائے اور قرض چھوڑ دے تو اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے اور اگر کوئی مال چھوڑ جائے تو وہ اس کے وارثوں کے لیے ہے۔“