تشریح:
(1) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دس، دس آدمیوں کو بلایا کیونکہ کھانا پیالے میں تھا، اس میں دس سے زیادہ لوگ نہیں کھا سکتے تھے۔
(2) اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اکٹھے کھانے میں برکت ہے۔ اس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے کہ ایک آدمی کے لیے تیار کیا گیا کھانا چالیس آدمیوں نے کھایا اور وہ سب اس سے خوب سیر ہوئے لیکن کھانا ذرہ بھر بھی کم نہ ہوا۔
(3) بہرحال اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ جگہ کی قلت کے پیش نظر مدعوین کو گروہوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے اور کم و بیش کر کے کھانے پر بلایا جا سکتا ہے۔ (فتح الباري: 711/9)