قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: صفات و شمائل

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الأَطْعِمَةِ (بَابُ مَنْ أَدْخَلَ الضِّيفَانَ عَشَرَةً عَشَرَةً، وَالجُلُوسِ عَلَى الطَّعَامِ عَشَرَةً عَشَرَةً)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5450. حَدَّثَنَا الصَّلْتُ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنِ الجَعْدِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَنَسٍ، ح وَعَنْ هِشَامٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَنَسٍ، وَعَنْ سِنَانٍ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ أُمَّ سُلَيْمٍ أُمَّهُ، عَمَدَتِ الى مُدٍّ مِنْ شَعِيرٍ جَشَّتْهُ، وَجَعَلَتْ مِنْهُ خَطِيفَةً، وَعَصَرَتْ عُكَّةً عِنْدَهَا، ثُمَّ بَعَثَتْنِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَيْتُهُ وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ فَدَعَوْتُهُ، قَالَ: «وَمَنْ مَعِي؟» فَجِئْتُ فَقُلْتُ: إِنَّهُ يَقُولُ: وَمَنْ مَعِي؟ فَخَرَجَ إِلَيْهِ أَبُو طَلْحَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّمَا هُوَ شَيْءٌ صَنَعَتْهُ أُمُّ سُلَيْمٍ، فَدَخَلَ فَجِيءَ بِهِ، وَقَالَ: «أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً» فَدَخَلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَالَ: «أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً» فَدَخَلُوا فَأَكَلُوا حَتَّى شَبِعُوا، ثُمَّ قَالَ: «أَدْخِلْ عَلَيَّ عَشَرَةً» حَتَّى عَدَّ أَرْبَعِينَ، ثُمَّ أَكَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَامَ، فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ، هَلْ نَقَصَ مِنْهَا شَيْءٌ

مترجم:

5450.

سیدنا انس ؓ سے روایت ہے کہ ان کی والدہ ام سلیم‬ ؓ ن‬ے ایک مُدّ جو لیے اور انکو دل کر دلیا بنایا، پھر اسے دودھ میں پکایا، اس کے بعد اس پکوان پر کپی سے گھی نچوڑا۔ پھر مجھے انہوں نے نبی ﷺ کے پاس بھیجا۔ جب میں آپ کے پاس آیا تو آپ صحابہ کرام ؓ میں تشریف فرما تھے۔ میں نے آپ کو دعوت دی تو آپ نے فرمایا: ”میرے ساتھی بھی ہیں۔ یہ سن کر سیدنا ابو طلحہ ؓ آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی: اللہ کے رسول! کھانا تھوڑا سا ہے جو ام سلیم‬ ؓ ن‬ے تیار کیا ہے چنانچہ آپ ﷺ گھر تشریف لائے تو وہ کھانا آپ کو پیش کر دیا گیا۔ آپ نے فرمایا: ”دس صحابہ کو بلاؤ چنانچہ وہ آئے اور انہوں نے پیٹ بھر کر کھانا کھایا حتیٰ کہ وہ سیر ہو گئےآپ نے فرمایا : ”دس مزید بلاؤ۔“ یہاں تک کہ چالیس آدمی شمار کیے۔ آخر میں نبی ﷺ نے کھانا تناول فرمایا پھر اٹھ کر تشریف لے گئے۔ (سیدنا انس ؓ نے کہا کہ) میں کھانے کو دیکھتا رہا آیا اس سے کوئی چیز کم ہوئی ہے؟