تشریح:
(1) اس حدیث میں مجوسیوں کے برتنوں کا کوئی ذکر نہیں ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ امام بخاری رحمہ اللہ کے نزدیک مجوسی بھی اہل کتاب ہیں، لہذا ان کے برتن بھی استعمال نہیں کرنے چاہئیں۔ اگر ان کی ضرورت پڑے تو خوب دھو کر انہیں استعمال کیا جائے۔ یا عنوان سے مطابقت اس طرح ہے کہ مجوسی بھی نجاست سے پرہیز نہیں کرتے، لہذا اہل کتاب اور مجوسیوں کے برتنوں کا ایک ہی حکم ہے۔
(2) حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: امام بخاری رحمہ اللہ نے اس عنوان کے ذریعے سے حدیث کے بعض طرق کی طرف اشارہ فرمایا ہے جن میں مجوس کی صراحت ہے، چنانچہ ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مجوسیوں کے برتنوں کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے فرمایا: ’’ان کے برتن دھو کر استعمال کرو۔‘‘ (جامع الترمذي، السیر، حدیث: 1560) اس کے علاوہ امام بخاری رحمہ اللہ کی یہ بھی عادت ہے کہ ایک عنوان قائم کر کے پھر اس کا حکم بطریق الحاق ثابت کرتے ہیں۔ واللہ أعلم (فتح الباري: 770/9)