قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الذَّبَائِحِ وَالصَّيْدِ (بَابُ إِذَا أَصَابَ قَوْمٌ غَنِيمَةً، فَذَبَحَ بَعْضُهُمْ غَنَمًا أَوْ إِبِلًا، بِغَيْرِ أَمْرِ أَصْحَابِهِمْ، لَمْ تُؤْكَلْ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

ترجمة الباب: لحَدِيثِ رَافِعٍ، عَنِ النَّبِيِّ ﷺ وَقَالَ طَاوُسٌ، وَعِكْرِمَةُ: فِي ذَبِيحَةِ السَّارِقِ: «اطْرَحُوهُ»

5543. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الأَحْوَصِ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، قَالَ: قُلْتُ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّنَا نَلْقَى العَدُوَّ غَدًا وَلَيْسَ مَعَنَا مُدًى، فَقَالَ: مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ فَكُلُوهُ، مَا لَمْ يَكُنْ سِنٌّ وَلاَ ظُفُرٌ، وَسَأُحَدِّثُكُمْ عَنْ ذَلِكَ: أَمَّا السِّنُّ فَعَظْمٌ، وَأَمَّا الظُّفْرُ فَمُدَى الحَبَشَةِ وَتَقَدَّمَ سَرَعَانُ النَّاسِ فَأَصَابُوا مِنَ الغَنَائِمِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي آخِرِ النَّاسِ، فَنَصَبُوا قُدُورًا فَأَمَرَ بِهَا فَأُكْفِئَتْ، وَقَسَمَ بَيْنَهُمْ وَعَدَلَ بَعِيرًا بِعَشْرِ شِيَاهٍ، ثُمَّ نَدَّ بَعِيرٌ مِنْ أَوَائِلِ القَوْمِ، وَلَمْ يَكُنْ مَعَهُمْ خَيْلٌ، فَرَمَاهُ رَجُلٌ بِسَهْمٍ فَحَبَسَهُ اللَّهُ، فَقَالَ: «إِنَّ لِهَذِهِ البَهَائِمِ أَوَابِدَ كَأَوَابِدِ الوَحْشِ، فَمَا فَعَلَ مِنْهَا هَذَا فَافْعَلُوا مِثْلَ هَذَا»

مترجم:

ترجمۃ الباب:

 بوجہ رافع بن خدیج ؓ کی حدیث کے جو انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کی ہے ۔ طاؤس اور عکرمہ نے چور کے ذبیحہ کے متعلق کہا کہ اسے پھینک دو ( معلوم ہوا کہ وہ کھانا حرام ہے

5543.

سیدنا رافع بن خدیج ؓ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ میں نے نبی ﷺ سے عرض کی: کل ہمارا دشمن سے مقابلہ ہوگا اور ہمارے پاس چھریاں نہیں ہیں۔ آپ ﷺ نے فرمایا: ”جو آلہ بھی خون بہا دے اسے کھاؤ بشرطیکہ اس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو نیز ذبح کا آلہ دانت اور ناخن نہں ہونا چاہیئے اورمیں اس کی وجہ تمہیں بتائے دیتا ہوں کہ دانت تو ہڈی ہے اور ناخن اہل حبشہ کی چھری ہے۔“ اس دوران میں کچھ لوگ آگے بڑھ گئے اور مال غنیمت پر قبضہ کر لیا جبکہ نبی ﷺ اپنے صحابہ کرام‬ ؓ ک‬ے ہمراہ پیچھے تھے، ان لوگوں نے گوشت کی دیگیں چڑھا دیں۔ آپ ﷺ نے حکم دیا تو انہیں الٹ دیا گیا۔ پھر آپ نے لوگوں میں مال غنیمت تقسیم کیا اور ایک اونٹ دس بکریوں کے برابر قرار دیا۔ جو لوگ آگے تھے ان کا ایک اونٹ بدک کر بھاگ نکلا۔ لوگوں کے پاس گھوڑے نہیں تھے اسلیے ایک شخص نے اس اونٹ کو تیر مارا تو اللہ تعالٰی نے اسے روک لیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: یہ جانور بھی کبھی وحشی جانوروں کی طرح بدکنے لگتے ہیں، اس لیے جب ان میں کوئی ایسا کرے تو تم بھی اس کے ساتھ ایسا ہی برتاؤ کرو۔