تشریح:
(1) جمہور اہل علم کے نزدیک کھڑے کھڑے پانی پینے میں کوئی حرج نہیں جیسا کہ کھڑے ہو کر پیشاب کرنے میں کوئی حرج نہیں جبکہ کوئی عذر بیٹھنے سے مانع ہو۔
(2) ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو کھڑے کھڑے پانی پینے پر جھڑکا۔ (صحیح مسلم، الأشربة، حدیث: 5277 (2025)) جمہور اہل علم کے نزدیک یہ نہی تحریمی نہیں بلکہ تنزیہی ہے، تاہم بیٹھ کر پانی پینا بہتر ہے۔
(3) جو حضرات کھڑے ہو کر پانی پینا مکروہ خیال کرتے ہیں، ان کے نزدیک بھی وضو سے بچا ہوا پانی اور آب زمزم کھڑے ہو کر پینا سنت ہے، چنانچہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے واقعے اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی اس حدیث میں اس امر کی صراحت ہے۔ واللہ أعلم