تشریح:
(1) حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بہت محبت تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انہیں بے ہوشی کی حالت میں دیکھا تو بے قرار ہو گئے۔ آپ نے فوراً وضو کیا اور علاج کے طور پر وضو کا بقیہ پانی حضرت جابر رضی اللہ عنہ کے اوپر ڈالا۔ انہیں فوراً ہوش آ گیا۔
(2) معلوم ہوا مریض کے لیے وضو سے بچا ہوا پانی باعث شفا ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ مریض کے لیے وضو کرنا اس صورت میں ہے جب تیمارداری کرنے والا اس حیثیت کا ہو کہ اس سے تبرک حاصل کیا جا سکتا ہے۔ (فتح الباري: 164/10) لیکن یہ بات محل نظر معلوم ہوتی ہے کیونکہ اصل شفا تو وضو کے پانی میں ہے بزرگ خواہ کس طرح کا ہو۔ واللہ أعلم