تشریح:
1۔ عربی زبان میں پھٹے ہوئے کپڑے کو سوئی سے پیوند لگانے کو نصیحت کہتے ہیں، نیز جب شہد سے موم کو الگ کیا جائے تو اس وقت بھی نصیحت کا لفظ بولا جاتا ہے۔ شرعی طور پر کسی انسان کو اس کے عیوب پر اخلاص کے ساتھ مطلع کرنے کو نصیحت کہتے ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ ان کی پردہ دری نہ کی جائے۔ اگر خیر خواہی میں اخلاص نہ ہو تو دھوکا دہی سے تعبیرکیا جا سکتا ہے۔قرآن کریم میں توبہ نصوح کا ذکر ہے۔ اس کا مطلب بھی یہی ہے کہ گناہوں کی وجہ سے انسان کا دین پارہ پارہ ہو جاتا ہے، توبہ سے اس کی پیوندی کاری کر کے صحیح کیا جا سکتا ہے۔
2۔ بعض روایات میں بیعت جریر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے موقع پر ادائے شہادتین اور سمع و اطاعت کا بھی ذکر ہے۔ (صحیح البخاري، البیوع، حدیث: 2157) بعض روایات میں ہے کہ بیعت لیتے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ الفاظ تلقین کیے کہ میں ان باتوں پر حتی المقدور عمل کروں گا۔ (صحیح البخاري، الأحکام، حدیث: 7204) دین کے دیگر احکام سمع واطاعت میں آجاتے ہیں۔ ( فتح الباري: 183/1)