قسم الحديث (القائل): مرفوع ، اتصال السند: متصل ، قسم الحديث: قولی

‌صحيح البخاري: كِتَابُ الطِّبِّ (بَابُ رُقْيَةِ النَّبِيِّ ﷺ)

حکم : أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة 

5742. حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الوَارِثِ، عَنْ عَبْدِ العَزِيزِ، قَالَ: دَخَلْتُ أَنَا وَثَابِتٌ عَلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، فَقَالَ ثَابِتٌ: يَا أَبَا حَمْزَةَ، اشْتَكَيْتُ، فَقَالَ أَنَسٌ: أَلاَ أَرْقِيكَ بِرُقْيَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: بَلَى، قَالَ: «اللَّهُمَّ رَبَّ النَّاسِ، مُذْهِبَ البَاسِ، اشْفِ أَنْتَ الشَّافِي، لاَ شَافِيَ إِلَّا أَنْتَ، شِفَاءً لاَ يُغَادِرُ سَقَمًا»

مترجم:

5742.

حضرت عبدالعزیز سے روایت ہے انہوں نے کہا: میں اور حضرت ثابت حضرت انس بن مالک ؓ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو ثابت نے کہا: اے ابو حمزہ! میری طبیعت ناساز ہے۔ حضرتانس ؓ نے فرمایا: کیا میں تجھے رسول اللہ ﷺ کا دم نہ کروں؟ ثابت نے عرض کیا: کیوں نہیں۔ حضرت انس ؓ نے یہ دعا پڑھ کر دم کیا: ”اے اللہ، لوگوں کے رب ! اے تکلیف دور کرنے والے! تو شفا عطا فرما، (بے شک) تو ہی شفا دینے والا ہے، تیرے سوا اور کوئی شفا والا دینے نہیں۔ تو ایسی شفا عطا فر کہ بیماری بالکل نہ رہے۔“